خزائن الحدیث |
|
کے پاس جانے کی توفیق ہوجائے، ان سے دعا کرا رہاہو، اﷲ تعالیٰ سے دو رکعات صلوٰۃ الحاجت پڑھ کر مانگ رہا ہو اور اُس مصیبت کی وجہ سے بہت سے گناہ چھوٹ گئے ہوں، تو جو مصیبتاﷲتعالیٰ سے رشتہ جوڑ دےاورجو مصیبت غفلت کے پردوں کو چاک کردے وہ مصیبت نہیں نعمت ہے۔دعا کسی صورت میں ردّ نہیں ہوتی لیکن قبولیتِ دعا کی صورتیں نہ جاننے سے بعض اوقات بڑا دھوکا ہوجاتا ہے، آدمی کو شکایت ہوجاتی ہے کہ ہماری دعا اتنے دن سے قبول نہیں ہوئی، حضور صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ کبھی تو وہیچیز مل جاتی ہے جو تم مانگتے ہو اورکبھی وہ تو نہیں ملتی، لیکن آخرت میں تمہیں اس کا بدلہ دیا جائے گا، کیوں کہ ہوسکتا ہے کہ دنیا میں اس چیز کا ملنا اﷲ کے نزدیک تمہارے لیے نقصان دہ ہواور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ دعا کی برکت سے کوئی بڑی مصیبت یا بلا ٹال دی جاتی ہے۔ جب صحابہ نے یہ بات سنی کہ دعاؤں کے قبول ہونے کی اتنی قسمیں ہیں اور کسی صورت میں دعا رد نہیں ہوتی،یا تو دنیا میں مل جائے گییا آخرت میں اس کابدلہ مل جائے گا یا کوئی بلا دور ہوجائے گییعنی دعا ہر صورت میں قبول ہوگی تو صحابہ کرام نے کہا اِذًا نُّکْثِرُ ، اَکْثَرَ یُکْثِرُ کا جمع متکلم نُکْثِرُ ہے یعنی یا رسول اﷲ!( صلی اﷲتعالیٰ علیہ وسلم) اب تو ہم خوب دعا مانگیںگے، دعا میں خوب کثرت کریں گے، آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا:اَللہُ اَکْثَرُ اللہ سے تم جتنا زیادہ مانگو گے اﷲ تعالیٰ اس سے بھی زیادہ دینے والا ہے، تمہارے مانگنے کی تعداد سے خدا کے دینے کی تعداد زیادہ ہے، جیسے کوئی دنیا کے کریم شخص سے ایک بوتل شہد مانگنے گیا، اس نے دو من کی مشک دے دی، اس شخص نے کہا کہ حضور! میں نے تو ایک ہی بوتل مانگی تھی، آپ نے مشک بھرکر دےدی؟ اس کریم نے کہا کہ تم نے اپنے ظرف کے مطابق مانگا تھا، میں نے اپنے ظرف کے مطابق دیا، میری سخاوت کا تقاضا یہ تھا کہ میں پوری مشک دے دوں۔ معلوم ہوا کہ بندے اپنی حیثیت کے مطابق مانگتے ہیں اور اﷲ تعالیٰ اپنی شانِ کرم کے مطابق دیتے ہیں ؎ میرے کریم سے گر قطرہ کسی نے مانگا دریا بہا دیے ہیں دُر بے بہا دیے ہیںپانچ قسم کی دعائیں ردّ نہیں ہوتیں حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ پانچ قسم کی دعائیں ردّ نہیں فرماتے