خزائن الحدیث |
|
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ ترجمہ:اﷲ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمدصلی اللہ علیہ وسلم اﷲ کے رسول ہیں۔کلمہ طیبہ کے معانی آج لَااِلٰہَ اِلَّااللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہ ِکی تفسیر کرنا چاہتا ہوں۔ لَا اِلٰہَ کے معنیٰ ہیں غیر اللہ سے دل کو نہیں لگانا۔ جتنے باطل خدا ہیں خواہ وہ جاہ کے ہوں خواہ باہ کے ہوں یا حسن کے ہوں، ان باطل خداؤں سے قلب کو پاک کر لو تب اِلَّااللہُ ملے گا۔ ایک فوج کے افسر نے مجھ سے پوچھا کہ اِلَّااللہْ کیسے مضبوط ہوتا ہے؟ میں نے کہا: جتنا لَا اِلٰہَ مضبوط ہو گا اتنا ہی اِلَّااللہْ مضبوط ہوتا ہے۔ اگر باطل خداؤں سے قلب پاک نہیں ہے، تو اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی گندم لگائے، لیکن وہیں دوسرے گھاس پودے پیدا ہو جائیں، تو گندم کی کھاد اور پانی کو دوسری گھاس اور پودے لے لیں گے اور گندم کمزور رہ جائے گا۔ غیر اللہ دل میں ہو گا تو اِلَّااللہُ کی صحیح کیفیت محسوس بھی نہ ہو گی۔ دس ہزار وپے والا عطرِ عود ایک شخص نے لگایا، مگر بلی کا پاخانہ بھی لگا لیا اور ایک مہینہ سے غسل بھی نہیں کیا تھا، پسینہ کی بد بو آ رہی ہے۔ بتائیے عطر عود کی خوشبو محسوس ہو گی؟ اس لیے اللہ تعالیٰ نے لَا اِلٰہَ سے گویا قلب و روح کو دنیا کی بد بو اور پسینہ او ر غیر اللہ کی آلایش سے پاک فرمایا پھر اِلَّااللہُ کا عطر عطا فرمایا۔ غیر اللہ کی نفی کو مقدم کیا۔ کلمہ کا یہ پہلا جز ہے، لیکن غیر اللہ سے کٹنا اور اللہ سے جُڑنا کس طرح سے ہو گا؟ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے طریقۂ سنت سے اللہ ملے گا اور طریقۂ سنت پر چلنے والے کون ہیں؟ اللہ والے متبعینِ سنت عارفین ہیں، ان سے ہی سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا طریقہ پوچھنا پڑے گا: اَلرَّحۡمٰنُ فَسۡـَٔلۡ بِہٖ خَبِیۡرًا ؎ ------------------------------