خزائن الحدیث |
|
وضو کے وقت اہل اللہ کی خشیت اکابر سے سنا ہے کہ بعض بزرگوں پر وضو کرتے ہی خوف طاری ہو جاتا ہے کہ اب اللہ کے سامنے کھڑا ہونا ہے اس لیے وضو کرتے وقت گپ شپ کرنا، شور و غل کرنا ٹھیک نہیں ہے، یہ علامت اچھی نہیں ہے۔ وضو خانے میں آوازیں سنتا ہوں جیسے مچھلی بازار۔ جب وضو شروع کرو اس وقت سے اللہ تعالیٰ کی عظمت و ہیبت چہرے پر آ جانی چاہیے، کیوں کہ اس وضو کے بعد ہم کو اپنے مولیٰ کے پاس کھڑا ہونا ہے، عظیم الشان مولیٰ کے پاس کھڑا ہونا ہے۔ خاموشی سے وضو کرو، جب شور و غل کرو گے تو وضو کی دعا کب پڑھو گے؟ کیوں کہ زبان تو مشغول ہو گئی فضولیات میں۔وَوَسِّعْ لِیْ فِیْ دَارِیْ کے معنیٰ میرے شیخ شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکا تہم نے فرمایا کہ دورانِ وضو حدیث شریف سے ایک ہی دعا ثابت ہے: اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ ذَنْۢبِیْ وَ وَسِّعْ لِیْ فِیْ دَارِیْ وَ بَارِکْ لِیْ فِیْ رِزْقِیْ؎ اے اللہ! میرے گناہوں کو معاف فرما دیجیے اور میرا گھر بڑا بنا دیجیے اور میرے رزق میں برکت عطا فرمائیے۔ وَ وَسِّعْ لِیْ فِیْ دَارِیْیعنی گھر کو وسیع بنانے کے دو معنیٰ ہیں:ایک تو یہ کہ ظاہری طور پر بڑا گھر ہوجائے اور دوسرے یہ کہ ہمارے گناہوں کو معاف فرما دیجیے کہ گناہوں سے ہمارے دل میں اندھیرا ہے جس کی وجہ سے سارا عالَم ضَاقَتْ عَلَیْھِمُ الْاَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ کا مصداق ہے۔ گناہ گار اور مجرم کو سارا عالَم تنگ معلوم ہوتا ہے ۔ جب سارا عالَم اس کو تنگ معلوم ہوتا ہے تو اس کو اپنا گھر کیسے بڑا معلوم ہو گا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں جس سے ناراض ہوتا ہوں تو میری ناراضگی تو عرش پر ہوتی ہے مگر دو علامتوں سے دنیا میں ا س کا ظہور ہوتاہے۔۱)ضَاقَتْ عَلَیْھِمُ الْاَرْضُ بِمَارَحُبَتْپوری دنیا اس کو اندھیری لگتی ہے اور اتنی لمبی چوڑی زمین تنگ معلوم ہونے لگتی ہے،اس کا جینا جانوروں سے بھی زیادہ بد تر ہو جاتا ہے۔(۲)وَضَاقَتْ عَلَیْھِمْ اَنْفُسُھُمْ اور وہ اپنی جان سے بے زار ہو جاتا ہے۔ ------------------------------