خزائن الحدیث |
|
حدیث نمبر ۱۳ اِتَّقِ الْمَحَارِمَ تَکُنْ اَعْبَدَ النَّاسِ؎ ترجمہ:حرام سے بچو تم سب سے بڑے عبادت گزار ہو جاؤ گے۔چوبیس گھنٹے کا عبادت گزار ذکر کا سب سے اونچا مقام یہ ہے کہ اپنے مالک کو ایک سانس اور ایک لمحہ کو ناراض نہ کرو۔ کوئی شخص چوبیس گھنٹے کمّاً و کیفاً، زماناً و مکاناً کیسے ذکر کر سکتا ہے؟ لیکن جو شخص تقویٰ سے رہتا ہے اور گناہ سے بچتا ہے وہ چوبیس گھنٹے ذاکر ہے، اس سے بڑا اللہ کو یاد کرنے والاکوئی اور نہیں ہو سکتا، اسی لیے حضور صلی اﷲعلیہ وسلم کا ارشاد ہے:اِتَّقِ الْمَحَارِمَ تَکُنْ اَعْبَدَ النَّاسِحرام سے بچو،تم سب سے بڑے عبادت گزار ہوجاؤگے۔ ایک آدمی دس پارہ تلاوت کرتا ہے، بیس رکعات نفل پڑھتا ہے، ہر ماہ عمرہ کرتا ہے، لیکن تقویٰ والے کو سب سے بڑا عبادت گزار کیوں فرمایا گیا؟ کیوں کہ عابد زیادہ سے زیادہ آٹھ گھنٹے عبادت کرلے گا، دس گھنٹے عبادت کر لے گا اس کے بعد دماغ ماؤف ہو جائے گا اور عبادت پر قادر نہ ہو سکے گا۔ عابد کو کبھی عبادتِ زمانیہ حاصل ہوتی ہےاورکبھی عبادتِ مکانیہ حاصل ہوتی ہے،کسی زمانے میں عبادت کرے گا اور کسی زمانے میں نہیں کر پائے گا، کسی مکان میں عبادت کرے گا اور کسی میں نہیں کر پائے گا لہٰذا اس کا کوئی زمانہ عبادت سے معمور ہو گااور کوئی زمانہ خالی ہو گا، کوئی مکان عبادت والا ہو گا اور کوئی عبادت سے خالی ہو گا، لیکن متقی یعنی گناہ نہ کرنے والا زماناً و مکاناً کماً و کیفاً چوبیس گھنٹے عبادت میں ہے، چوبیس گھنٹے ذاکر ہے،کیوں کہ اللہ کو ناراض نہیں کر رہا ہے،اس لیے اَعْبَدَ النَّاسِہے اگرچہ کچھ نہیں کر رہا ہے، نہ نفل پڑھ رہا ہے، نہ تلاوت کررہا ہے، نہ ذکر کر رہا ہے، خاموش بیٹھا ہے لیکن عبادت میں ہے، کیوں کہ کوئی گناہ نہیں کر رہا ہے۔ سو رہا ہے تو بھی عبادت میں ہے، بیوی بچوں سے بات کر رہا ہے تو بھی عبادت میں ہے، کیوں کہ کسی گناہ میں مبتلا نہیں ہے، اس ------------------------------