خزائن الحدیث |
|
نہیں؟ اور وہ دوسری سمندری مچھلیوں کی ہنسی مذاق اور طعنوں کی فکر بھی نہیں کرے گی، کیوں کہ اس کو پتا ہے کہ سمندر کے بغیر ہمیں راحت اور آرام نہیں مل سکتا، خشکی میں تو موت ہے، اس لیے وہ کسی کے لعن طعن کی پرواہ نہیں کرے گی، بلکہ دوبارہ سمندر میں جانے کی کوشش کرے گی۔ اسی طرح مومن کی شان یہ ہے کہ وہ اﷲ کے علاوہ کسی سے نہیں ڈرتا، اﷲ کے معاملہ میں مخلوق کا خوف نہیں کرتا، کسی کی لعنت ملامت سے نہیں ڈرتا، اپنی بیوی سے نہیں ڈرتا، برادری اور معاشرہ سے نہیں ڈرتا، اپنے علاقے اور ملک سے نہیں ڈرتا، سارا ملک اگر داڑھی منڈادے، لیکن وہ تنہا شیر کی طرح داڑھی رکھتا ہے۔ ہمارے لیے کتنے شرم کی بات ہے کہ دس لاکھ کی آبادی میں ایک سکھ رہتا ہے، لیکن وہ کافر ہوکر بھی اپنے گرو نانک کی محبت میں داڑھی نہیں منڈاتا۔ بھائیو! ہم کیا دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے عاشق ہیں؟ لہٰذا اﷲ تعالیٰ سے ایسا ایمان مانگو کہ اگر سارا جہاں کافر ہوجائے پھر بھی اے اﷲ! ہم آپ کو نہ چھوڑیں، اسی کو عشق کہتے ہیں ؎ میں ہوں اور حشر تک اِس در کی جبیں سائی ہے سرِ زاہد نہیں یہ سر سرِ سودائی ہےاپنے عیوب کا استحضار رکھیں اور آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ساتویں اور آخری نصیحتیہ فرمائی: لِیُحْجِزْکَ عَنِ النَّاسِ مَا تَعْلَمُ مِنْ نَّفْسِکَ؎ تمہیں اپنے نفس کے بارے میں معلوم ہے کہ تم نے کتنی بدمعاشیاں کی ہیں، بالغ ہونے سے لے کر اب تک اپنا سب حال معلوم ہے، لیکن دوسروں کا عیب نظر آتا ہے تو پہاڑ کے مانند بہت بڑا لگتا ہے اور اپنا عیب مچھر نظر آتا ہے، حالاں کہ حکم یہ ہے کہ اپنے عیب کا اتنا مطالعہ کرو کہ دوسروں کے عیب دیکھنے کا موقع ہی نہ ملے۔حدیث نمبر۷۴ بِصَلَا تِھِنَّ وَصِیَامِہِنَّ وَ عِبَادَتِہِنَّ اَلْبَسَ اللہُ وُجُوْہَہُنَّ النُّوْرَ؎ ------------------------------