خزائن الحدیث |
|
گناہوں کی محدود اکثریت سے اﷲتعالیٰ کی غیر محدود صفتِ مغفرت کو للکاررہا ہے اور غیر محدود مغفرت کو اپنے محدود گناہوں کے لیے ناکافی سمجھ رہاہے جب کہ اﷲ تعالیٰ لَا تَقْنَطُوْافرمارہےہیں اور میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اﷲعلیہ فرماتے تھے کہ ناامیدی کو کفر قرار دینے میں بھی حق تعالیٰ کی انتہائی رحمت پوشیدہ ہے کہ ڈرا دھمکا کر اور دوزخ کا ڈنڈا دکھا کر اپنی رحمت کا امیدوار بنارہے ہیں جیسے بچہ اگر باپ سے ناامید ہوکر بھاگنے لگے تو باپ اس کو پکڑ کر کہتا ہے کہ نالائق! کہاں بھاگتا ہے میں تیرا باپ ہوں، مجھ سے کیوں ناامید ہوتاہے۔ اگر ناامید ہوا تو میں ڈنڈے سے تیری پٹائی کروں گا۔پس حق تعالیٰ فرمارہے ہیں کہ خبردار میری رحمت سے مایوس نہ ہونا ورنہ دوزخ میں ڈال دوں گا۔ بتاؤکیا یہ رحمت نہیں ہے؟اگر سزا دینے میں اﷲ تعالیٰ کو دلچسپی ہوتی تو ناامیدی کو کفر قرار نہ دیتے بلکہ فرماتے کہ اچھامرنے دو، مجھے کیا سب کو دوزخ میں ڈال دوں گا،لیکن ناامیدی کو کفر قرار دے کر اﷲ تعالیٰ نے بندوں کو اپنی رحمتِ بے پایاں سے نوازا ہے۔حدیث نمبر۹۵ اِذَا مُدِحَ الْمُؤْمِنُ فِیْ وَجْھِہٖ رَبَا الْاِیْمَانُ فِیْ قَلْبِہٖ؎ ترجمہ:جب کسی مؤمنِ کامل کے منہ پر اس کی تعریف کی جاتی ہے تو اس کا ایمان اور بڑھ جاتا ہے۔مولانا رومی کی مولانا حسام الدین سے محبت جیسے مولانا حسام الدین رحمۃ اللہ علیہ مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اﷲ علیہ کے بڑے پیارے خلیفہ تھے، ساری مثنوی ان ہی کی لکھی ہوئی ہے، مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ پر اشعار وارِد ہوتے جاتے تھے اور مولانا حسام الدین رحمۃ اللہ علیہ لکھتے جاتے تھے۔ مولانا اپنے اس لائق مرید کے بارے میں فرمارہے ہیں ؎ اے حسام الدیں ضیائے ذوالجلال میل می جو شد مرا سوئے مقال ------------------------------