خزائن الحدیث |
|
کے لیے ناراض نہ کریں۔ وہ سارے عالم کے پروردگار ہیں، سارے عالم کی پرورش کی ذمہ داری اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمہ لی ہے اور ہم سب اجزائے عالم ہیں، تو جو سارے عالم کو پال سکتا ہے وہ جُزو عالم کو نہیں پال سکتا؟ لہٰذا شیطان کی دھمکی سے مت متأثر ہو کہ تم کہاں سے کھاؤ گے، کہیں ایسا نہ ہو کہ شیطان کی چال میں آ کر رزق کے معاملہ میں تم حرام و حلال کی پروا نہ کرو۔ اللہ تعالیٰ نے ہمارے ذمہ رزق نہیں رکھا ہے، ہر جاندار کے رزق کی ذمہ داری اللہ تعالیٰ نے خود لی ہے، بس تھوڑا سا سبب تو اختیارکرنا پڑے گا، مثلاً دوکان کھولنی پڑے گی لیکن گاہک اللہ تعالیٰ بھیجے گا، اس لیے ان کو ناراض کر کے نہ رزق کماؤ، نہ کوئی ایسا کام کرو جو ان کی ناراضگی کا سبب ہو۔چھوٹے بچوں سے وفاداری کا سبق لہٰذا جب دل میں کوئی خواہش پید اہو تو اللہ تعالیٰ کے نام پر اختر اپیل کرتا ہے اور گو عجمی ہے، لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ا س وقت عرب میں مقرر ہوں ورنہ اگر مالک آپ لوگوں کے دلوں میں محبت نہ ڈالتا تو میری بات آپ کیوں سنتے، اس لیے دردِ دل سے کہتا ہوں کہ جب دل میں کوئی خواہش پیدا ہو تو فوراً ایک چھوٹے بچے سے سبق لے لو۔ بعض بچے ایسے مہذب اور تربیت یافتہ ہوتے ہیں کہ اگر کوئی ان کو ٹافی پیش کرتا ہے کہ لو یہ ٹافی تو وہ بچہ اپنے ابّا کو دیکھتا ہے کہ ابّا کا کیا اشارہ ہے؟جب ابّا آنکھ سے اشارہ کردیتا ہے کہ لے لو تو وہ بچہ لے لیتا ہے ورنہ نہیں لیتا۔ اسی طرح جب آپ کے دل میں بھی کوئی خواہش پیدا ہو اور شیطان حسین شکلوں کی ٹافی پیش کرے تو آسمان کی طرف دیکھو کہ ربّا کیا چاہتا ہے؟ وہ اس بات سے خوش ہے یا نہیں؟ کیا ربّا کا حق۱بّا سے زیادہ نہیں ہے؟ باپ نے یہ آنکھیں نہیں بنائی۔ بِجَمِیْعِ اَعْضَائِنَا وَبِجَمِیْعِ اَجْزَائِنَا وَ بِجَمِیْعِ کَمِّیَّاتِنَا وَ بِجَمِیْعِ کَیْفِیَّاتِنَا ہم اللہ تعالیٰ کے غلام ہیں، ہمارا کوئی عضو اور کوئی جز، ہماری کوئی کیفیت اور کوئی خواہش ان کی غلامی سے آزاد نہیں ہے لہٰذا جب دل میں کوئی خواہش پیدا ہو، خواہ نظر کی ہو یا زبان کی ہو، ہاتھ کی ہو یا پیر کی ہو تو ایک چھوٹے بچے سے سبق لے لو کہ وہ ابّا کے اشارہ کے بغیر ایک ٹافی تک نہیں لیتا۔ آہ! ہم ایک چھوٹے بچے سے بھی گئے گزرے ہیں کہ ربّا کا اشارہ نہیں دیکھتے اور اپنی خواہش پر عمل کر لیتے ہیں، لہٰذا شرافتِ بندگی کا تقاضا ہے کہ جب دل میں کوئی خواہش پیدا ہو تو ربّا کا اشارہ دیکھو کہ وہ خوش ہے یا نہیں اور اپنے دل سے فتویٰ لے لو۔ اگر آپ کا دل فیصلہ کر دے کہ اے دل! تجھ کو تو مزہ آئے گا مگر اللہ تعالیٰ اس بات سے خوش نہیں ہوں گے، تو بس پھر اپنی خوشیوں کا خون کرنا سیکھ لو۔ اسی خونِ آرزو سے وہ ملتے ہیں۔