خزائن الحدیث |
|
کرےگا ہم اس کو ایسی جگہ سے روزی دیں گے جہاں سے اس کا گمان بھی نہیں ہوگا، اس کے سب کام آسان کر دیں گے۔ آپ کا کوئی دوست روزانہ آپ کے پاس آ کر آپ کا دل بہلاتا ہوا ور پھر وہ کسی مصیبت میں پھنس جانے کی وجہ سے نہ آئے، تو اگر آپ واقعی دوست ہیں تو فوراً اس کی مصیبت کو ٹالنے کی کوشش کریں گے تاکہ وہ پھر آتا رہے۔ اللہ تعالیٰ کو بھی اپنے بندے کی آہ و زاری، اس کی مناجات اور اس کا اللہ اللہ کرنا محبوب ہے۔ جب وہ کسی مصیبت میں پھنستا ہے تو اللہ تعالیٰ جلدی اس کی مصیبت ٹال دیتے ہیں تاکہ میرا بندہ پھر میرے حضور میں آئے، جلدی سے مصیبت ٹالنے کا راز یہ ہے۔ رازِ دوستی ہے۔ تو اللہ تقویٰ کی برکت سے اپنے دوستوں کا کام آسان کرتے ہیں۔ اس طرح اللہتعالیٰ تقویٰ اختیار کرنے پر اس کو مصیبت سے مخرج (exit)دیتے ہیں۔ جدہ میں لکھا رہتا ہے ایک طرف مخرج اور ایک طرف(exit)۔یعنی ہر مصیبت سے نجات دیتے ہیں اور ایک جگہ اللہ پاک نے قرآن پاک میں فرمایا: اگر تم گناہ چھوڑ دو تو تم کو ہم ایک نور عطا کریں گے جس سے تمہیں بھلائی اور برائی میں تمیز پیدا ہو گی اور ایک جگہ فرماتے ہیں کہ تقویٰ پر یہ سارے انعامات تو ہم دیں گے ہی، سب سے بڑا انعام یہ دیں گے کہ تمہاری غلامی کے سر پر اپنی دوستی کا تاج رکھ دیں گےیعنی تم کو ولی اللہ بنا دیں گے۔ اس سے بڑھ کر تقویٰ کا کیا انعام ہو سکتا ہے؟توبہ و استغفار پر بھی تقویٰ کے انعامات اب دیکھیے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا کرم کہ قرآن پاک میں متقیوں کے لیے جو فضیلتیں بیان کی گئی ہیں، آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے توبہ کرنے والوں کے لیے بھی وہ فضیلتیں بیان کیں۔ توبہ کرنے والوں کو بھی آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم توبہ کرلو تمہیں بھی وہ نعمتیں ملیں گی جو متقیوں کو ملتی ہیں، مخرج یعنی نکلنے کا راستہ اور ہر غم سے نجات مل جائے گی اور تمہیں رزق ایسی جگہ سے دیں گے کہ وہاں سے تمہیں گمان بھی نہیں ہو گا۔ اللہ تعالیٰ نے تقویٰ پر جو نعمتیں بیان فرمائیں، رحمۃ للعالمین صلی اللہ تعالیٰ علیہوسلم نے گناہوں سے استغفار و توبہ کرنے والوں کو بھی وہی نعمتیں دلا دیں۔ ملّا علی قاریرحمۃ اللہ علیہ نے حدیث کی شرح میں لکھ دیا کہ اِنَّ الْمُسْتَغْفِرِیْنَ نُزِّلُوْا مَنْزِلَۃَ الْمُتَّقِیْنَیعنی معافی مانگنے والے اللہ کے یہاں اولیاء اللہ کے ساتھ اُٹھائے جائیں گے۔ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: اِنَّ اللہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیۡنَ یعنی اے گناہ گار و! تم توبہ کرو، ہم تمہیں صرف معافی ہی نہیں دیں گے، بلکہ تمہیں اپنا محبوب بھی بنا لیں گے۔