خزائن الحدیث |
|
حسن کا شکر کیا ہے؟ علامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہسورۂ یوسف کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ حسن کا شکریہ کیا ہے؟ اگر خدائے تعالیٰ کسی کو حسین پیدا کریں تو حسن کا شکریہ کیا ہے؟ فرماتے ہیں: فَاِنَّ شُکْرَ الْحُسْنِ أَنْ لَّایُشَوِّہَ فِیْ مَعَاصِی اللہِ تَعَالٰی شَانُہٗ جس کو اﷲتعالیٰ حسین پیدا کرے اس کے حسن کا شکریہ یہ ہے کہ اپنے حسن کو اﷲ تعالیٰ کی نافرمانی میں استعمال نہ کرے، جس نے حسن دیا ہے اُسی پر حسن کو فدا کرے، جس نے دردِ دل دیا ہے اُسی پر دردِدل کو فدا کرے۔ اب رہ گیا کہ جوانی اﷲ پر کیسے فدا ہو؟ تو اس کے لیے علمِ دین حاصل کرنے میں جان گھلائے، بہترین جید عالمِ دین بنے، حاشیہ دیکھے، شروح دیکھے، متن کو حل کرے،یہاں تک کہ اعراب بھی دیکھے کہ کس باب سے ہے، جو اس غم میں گھل جائے وہ بہترین عالمِ دین ہوگا لیکن جوانی میں تین کام ایسے ہیں کہ جو ان تین کاموں سے بچ جائے گا اس کی جوانی مرتے دم تک جوان رہے گی، اس کے بال سفید ہوجائیں گے مگر اس پر عالمِ شباب کی کیفیت طاری رہے گی، کیوں کہ اس نے اپنے شباب کو اﷲ پر فدا کیا ہے۔حدیث نمبر ۱۲ فَلَکَ الْحَمْدُ وَ لَکَ الشُّکْرُ؎ ترجمہ: اے اللہ! تمام تعریفیں آپ کے لیے ہیں اور آپ کا شکر ہے۔ ایک صاحب نے مجھ سے کہا کہ بہت لوگ میرے مرید ہو رہے ہیں، کہیں میرے دل میں بڑائی نہ آجائے۔ میں نے کہا: جب بہت زیادہ مرید ہوں یا لوگ آپ کی تعریف کریں تو فوراً کہو:اَللّٰھُمَّ لَکَ الْحَمْدُ وَ لَکَ الشُّکْرُ کہ اے اللہ! تمام تعریفیں آپ کے لیے ہیں اور شکر ہے آپ کا۔ ہم تو مٹی ہیں،بس آپ کے کرم کے سورج کی شعاعیں پڑگئیں جو یہ مٹی چمک رہی ہے۔ یہ تو آپ کا کمال ہے، ہمارا کیا ہے۔ اگر مٹی چمکتی ہے سورج ------------------------------