خزائن الحدیث |
|
چہرہ ترجمانِ دل ہوتا ہے چہرہ ترجمانِ دل ہوتا ہے۔ اگر دل میں اللہ اپنی تجلّیاتِ خاصہ سے متجلّی ہے تو چہرہ اللہ کا ترجمان ہوگا، اس کے چہرہ کو دیکھ کر اللہ کی یاد آئے گی جیسا کہ حدیث شریف میں ہے: اِذَا رُأُوْا ذُکِرَ اللہُ ترجمہ: اللہ والے وہ ہیں جن کو دیکھ کر اللہ یاد آتا ہے۔ اسی طرح اگر کسی شخص کے دل میں غیر اللہ ہے تو چہرہ ترجمانِ غیر اللہ ہوگا، دل میں اگر کفر ہے تو چہرہ ترجمانِ کفر ہو گا، دل میں اگر نفاق ہے تو چہرہ ترجمانِ نفاق ہو گا، دل میں اگر اللہ کی محبت کا درد ہے تو چہرہ ترجمانِ دردِ دل ہو گا اور اگر دل تجلیاتِ الٰہیہ کا حامل ہے تو چہرہ ترجمانِ تجلیاتِ الٰہیہ ہوگا۔ جو دل میں ہوگا چہرہ وہی بتائے گا،اسی لیے سیدنا حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک آدمی کو جو آپ کی مجلس میں بدنظری کر کے آیا تھا دیکھ کر فرمایا:مَا بَالُ اَقْوَامٍ یَّتَرَشَّحُ مِنْ اَعْیُنِھِمُ الزِّنَا؎ کیا حال ہے ایسے لوگوں کا جن کی آنکھوں سے زِنا ٹپکتا ہے۔ اس لیے کلمہ کی بنیاد ہی میں اللہ تعالیٰ نے ہم کو حکم دیا کہ تم لَا اِلٰہَ سے غیر اللہ کو دل سے نکال دو پھر اِلَّا اللہْ سے تمہارا دل اللہ تعالیٰ کی تجلیاتِ خاصہ سے متجلی ہو گا تو پھر سارے عالم میں تمہارا چہرہ اللہ تعالیٰ کا ترجمان ہو گا اور ہر مؤمن سارے عالم میں ایمان پھیلا دے گا۔ یہی وجہ ہے کہ صحابہ کے چہرے کو دیکھ کر لوگ ایمان لاتے تھے۔ کلمہ کا یہ ترجمہ اللہ تعالیٰ نے پہلی بار عطا فرمایا۔ یہ میرے بزرگوں کی دعاؤں کا صدقہ ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے عجیب عجیب نادر موتی دے رہا ہے۔ذکر کا طریقہ ذکر اللہ کا طریقہ عرض کرتا ہوں ۔ حدیث شریف کا مضمون ہے لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ لَیْسَ لَھَا حِجَابٌ دُوْنَ اللہِکہ بندہ جب زمین پر لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہْ کہتا ہے تو اس کی لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہْ عرشِ اعظم پر جا کر بے حجاب اللہ سے ملتی ہے۔ کوئی پردہ نہیں ہوتا۔ یہ تصوف مدلّل بالحدیث ہے۔ یعنی لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہْ کی رفتار اتنی تیز ہے کہ عرشِ اعظم تک اوراللہ تعالیٰ تک جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرتی ہے کیوں صاحبو! اور اللہ کا ذکر ------------------------------