خزائن الحدیث |
|
ندامت کے آنسوؤں کی کرامت تواب ہیں، کثیر التوبہ ہیںیعنی بہت زیادہ روتے ہیں، بہت زیادہ اللہ سے معافی مانگتے ہیں۔ ان کے یہ آنسو اللہ کے خزانے میں جمع ہو جاتے ہیں۔ ایسا بندہ کبھی رائیگاں نہیں ہوگا ان شاء اللہ، چاہے شیطان و نفس اس کو گناہوں کے جنگل میں اللہ سے کتنے ہی دور لے جائیں لیکن وہ جو پہلے اللہ تعالیٰ سے رویا تھا کہ اے اللہ! میری حفاظت کرنا، گناہوں سے مجھے ضایع نہ ہونے دینا، اس کے وہ سابقہ آنسو اللہ کی بارگاہ میں محفوظ تھے، اللہ تعالیٰ ندامت کے ان آنسوؤں کو رائیگاں نہیں کرتا۔ پھر ان آنسوؤں کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی رحمت اپنے بندہ کو تلاش کرتی ہے کہ اے فرشتو! میرا بندہ مجھ سے بہت دور ہو گیا تم جا کے پھر اس کے دل میں توفیق ڈالو کہ توبہ کر کے پھر میرے پاس آ جائے لہٰذا جو لوگ روتے ہیں کہ اللہ! ہمیں اپنی حفاظت میں رکھنا، ہمیں ضایع نہ ہونے دینا، خاتمہ ہمارا ایمان پر کرنا اور ہمارے گناہوں کو معاف کر دیجیے ایسےرونے والے بندے ضایع نہیں ہوتے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ ان کا خاتمہ خراب نہیں ہوگا۔ جس کا خاتمہ خراب ہوتا ہے اس کو رونے کی توفیق نہیں ملتی۔ اسی لیے محدثین نے لکھا ہے کہ ابلیس کو کبھی اپنے گناہ پر ندامت نہیں ہوئی، اس ظالم نے ہمیشہاَنْظِرْنِیْ کہا کہ مجھے مہلت دیجیے، میں آپ کے بندوں کو گمراہ کروں گا۔ بزرگانِ دین فرماتے ہیں کہ یہ ظالم اگر اُنْظُرْ اِلَیَّ کہہ دیتا کہ مجھ پر ایک نظر ڈال دیجیے تو معاف ہو جاتا اُنْظُرْ اِلَیَّ نہیں کہا اَنْظِرْنِیْکہتا رہا کہ مہلت دیجیے تاکہ میں آپ کے بندوں کو بہکاتا رہوں، اس کو اُنْظُرْ اِلَیَّکی توفیق نہیں ہوئی کیوں کہ یہ مردود تھا۔ اس لیے اللہ تعالیٰ کی نظرِ عنایت مانگنے کی توفیق نہیں ہوئی، اللہ تعالیٰ جس کو مقبول رکھتا ہے اس کو نظرِ عنایت مانگنے کی توفیق دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ غلطی ہو گئی، نالائق ہوں مگرآپ کا ہوں، آپ ہی ہمارے واحد خدا ہیں، آپ کا دروازہ چھوڑ کر کہاں جاؤں کہ کوئی دوسرا خدا نہیں ہے، اگر گناہ گاروں کا الگ خدا ہوتا، نیک بندوں کا الگ خدا ہوتا تو وہاں چلا جاتا لیکن آپ ہی ایک خدا ہیں، نیکوں کے بھی آپ خدا ہیں اور گناہ گاروں کے بھی آپ ہی خدا ہیں لہٰذا آپ کا دروازہ نہیں چھوڑوں گا۔ اگر گناہ نہیں چھوٹتے تو آپ کو بھی نہیں چھوڑوں گا۔ اگر کسی کو بار بار دست آ رہے ہیں تو ہر دفعہ استنجا بھی کرتا ہے اور کپڑے بھی بدلتا ہے۔ لہٰذا اگر بار بار گناہ ہوتے ہیں تو بار بار توبہ کرتے رہو، ایک دن ایسا آئے گا کہ اللہ آپ کو توبہ کی توفیق دے دے گا کہ میرا بندہ ہمیشہ رو رو کے مجھ سے معافی مانگتا ہے تو ان کو بھی رحم آ جائے گا کہ لاؤ اب اس ظالم کو گناہ کرنے ہی نہ دو۔ اللہ تعالیٰ ایسی ہمت اور ایسی توفیق دے گا کہ ان شاء اللہ پھر مرتے دم تک ایک گناہ بھی نہیں کرو گے لیکن ہمارا کام رونا