خزائن الحدیث |
|
حدیث نمبر۲۵ اَلْکِبْرِیَاءُ رِدَائِیْ؎ ترجمہ:بڑائی میری چادر ہے۔ حدیثِ قدسی میں ہے کہ حق تعالیٰ فرماتے ہیں: بڑائی میری چادر ہے، جو اس میں گھسے گا میں اس کی گردن توڑ دوں گا۔ عجب و تکبر بے وقوفوں کو بہت ہوتا ہے، ورنہ ذرا بھی عقل سے کام لیا جاوے تو سمجھ میں آ جاوے گا کہ انسان کو تکبر کبھی زیبا نہیں۔ حدیثِ قدسی میں ہے کہ حق تعالیٰ فرماتے ہیں: بڑائی میری چادر ہے جو اس میں گھسے گا میں اس کی گردن توڑ دوں گا۔عُجب اور تکبّر کا فرق اور ان کی تعریف عُجب کی حقیقت:انسان کا اپنی کسی صفت پر اس طرح نگاہ کرنا کہ بجائے عطائے حق سمجھنے کے اس کو اپنا ذاتی کمال سمجھے، جس کالازمی اثریہ ہوتا ہے کہ منہ سے بجائے شکر نکلنے کے’’ میں ایسا ہوں،میں ویسا ہوں‘‘ نکلتا ہے، کیوں کہ عطائے حق کا اسے استحضار نہیں رہتا اور دل ہی دل میں اپنے کو اچھا سمجھتا ہے۔ تکبر کی حقیقت:تکبر کی حقیقتیہ ہے کہ کسی کے مقابلہ میں اپنے کو بڑا سمجھے۔ پس تکبر میں دوسرے کی تحقیر بھی لازم آتی ہے اور عجب میں دوسروں کی تحقیر لازم نہیں آتی۔ معجب اور متکبر ان دونوں کلیوں کے درمیان نسبت اعمّ اخصّ مطلق کی ہے، متکبر اعم ہے اور معجب اخص ہے، اس لیے کہ ہر متکبر میں عجب کا تحقق ضروری ہوتا ہے، کیوں کہ جب اپنی کسی صفت پر نظر کر کے اپنی اچھائی اور بڑائی کا تصور ہوگا تب ہی تو دوسرے کو حقیر سمجھے گا اور ہر عجب کے لیے تکبر لازم نہیں کیوں کہ کبھی انسان اپنی صفت پر نظر کر کے صرف اپنے ہی کو اچھا سمجھتا ہے اور اس وقت کسی کی تحقیر سے ------------------------------