خزائن الحدیث |
|
ترجمہ:نہیں ہے طاقت گناہوں سے بچنے کی مگر اﷲ کی حفاظت سے اور نہیں ہے قوت اﷲ کی طاعت کی مگر اﷲ کی مدد سے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھ سے رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم نےارشاد فرمایا کہ لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِکثرت سے پڑھا کرو،یہ جنت کے خزانے سے ہے اور حضرت مکحول رحمۃ اللہ علیہ جو جلیل القدرتابعی ہیں، سوڈان کے رہنے والے تھے اور شام میں مفتی تھے، موقوفاً روایت کرتے ہیں کہ جس نے پڑھا لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ لَا مَنْجَأَ مِنَ اللہِ اِلَّا اِلَیْہِ۔ اللہ تعالیٰ اس سے ستر تکلیفوں کو دور کردیں گے، جن میں سب سے ادنیٰ فقر ہے۔ لَا مَنْجَأَ اَیْ لَا مَھْرَبَ وَ لَا مَخْلَصَیعنی کوئی جائے فرار اور جائے پناہ نہیں ہے مِنَ اللہِ اللہ کے غضب و عذاب سے اِلَّا اِلَیْہِ اَیْ بِالرُّجُوْعِ اِلٰی رِضَائِہٖ وَ رَحْمَتِہٖ سوائے اس کی رضا و رحمت کی طرف رجوع کرنے کے۔ ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے مرقاۃ: جلد ۵،صفحہ ۱۲۱ پر لکھا ہے کہ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ کے ساتھ لَا مَنْجَأَ مِنَ اللہِ اِلَّا اِلَیْہِ بھی ثابت ہے نسائی کی حدیثِ مرفوع سے۔لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ کے چار فوائد ۱۔یہ کلمہلَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِعرش کے نیچے جنت کا خزانہ ہے اور جنت کی چھت عرشِ الٰہی ہے۔ اس کے پڑھنے سے اعمالِ صالحہ کے اختیار کرنے کی اور گناہوں سے بچنے کی توفیق ہونے لگتی ہے۔ اس معنیٰ میںیہ جنت کا خزانہ ہے۔ ۲۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ ننانوے (دنیوی و اُخروی) بیماریوں کی دعا ہے، جن میں سب سے ادنیٰ بیماری غم ہے (چاہے دنیا کا ہو یا آخرت کا)۔ ۳۔جب بندہ اس کلمہ کو پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ عرش پر فرشتوں سے فرماتے ہیں کہ میرا بندہ فرماں بردار ہو گیا اور سرکشی چھوڑ دی۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا میں تجھے ایسا کلمہ نہ بتا دوں جو عرش کے نیچے جنت کا خزانہ ہے؟ وہ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ ہے، جب بندہ اس کو پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ(بقول حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ اﷲ تعالیٰ ملائکہ سے) فرماتے ہیں