خزائن الحدیث |
|
حضرت حکیم الامت تھانوی نور اللہ مرقدہٗ فرماتے ہیں کہ غیبت کی معافی مانگنا تب واجب ہے جب اس کو پتا چل جائے،جب اس کو خبر ہی نہیں پہنچی تو خواہ مخواہ کیوں اس کا دل خراب کرنے جا رہے ہو کہ صاحب! آپ کے پاس معافی مانگنے آیا ہوں، معاف کرنا، میں نے آپ کی غیبت کی ہے۔ اس سے اچھا بھلا دل خراب ہو جاتا ہے اور نفرت ہوجاتی ہے کہ ہم تو اس کو دوست سمجھتے تھے یہ بھی مخالف نکلا، لہٰذا جس کی غیبت کی ہے جب تک اس کو اطلاع نہ ہو اس سے معافی مانگنا ضروری نہیں بلکہ نہیں مانگنا چاہیے اور جو طریقہ ابھی بتایا ہے اس طرح تلافی کریںیعنی دو رکعات صلوٰۃِتوبہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے معافی مانگیں اور جن لوگوں سے غیبت کی ہے ان سے تردید کریں اور اپنی غلطی کا اعتراف کریں اور کچھ ثواب بخش دیں اور کچھ خیرات کردیں مثلاً سو روپیہ یا سو ٹکا کسی غریب کو دے دے اور اللہ سے کہہ دے کہ یا اللہ! اس کا ثواب ان کو دے دیجیے جن کو میں نے کبھی ستایا ہو یا بُرا بھلا کہہ دیا ہو۔ تو اس طرح اس کو ثواب بخش دو، اس کے بعد دو رکعات صلوٰۃ الحاجت پڑھ لو۔ صلوٰۃ الحاجت پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے خوب مانگو، جس وقت بندے کا ہاتھ اُٹھتا ہے تو اس وقت ساری کائنات اس کے ہاتھوں کے نیچے ہوتی ہے ۔ دعا مانگنے والے کا ہاتھ اللہ کے سامنے ہوتا ہے اور ساتوں آسمان و زمین سب نیچے ہو جاتے ہیں۔ دیکھیے جس کا ہاتھ خدا کے سامنے ہے تو ساری مخلوق اس کے سامنے ہیچ ہے، ساری کائنات، سارے عالم، زمین و آسمان اس کے ہاتھوں کے نیچے ہیں۔ دعا مانگنے سے اتنا اونچا مقام ملتا ہے۔حدیث نمبر۶۷ اِبْکُوْا فَاِنْ لَّمْ تَبْکُوْا فَتَبَاکَوْا؎ ترجمہ:رؤو اگر رونا نہ آئے تو رونے والوں کی شکل بنا لو۔توبہ کے آنسوؤں کی اقسام ۱)مصنوعی گریہ:توبہ کے لیے سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ایک حکم دیا ہے جو اختیاری مضمون نہیں ہے،کمپلسری(compulsory)یعنی لازمی کردیا کہ اِبْکُوْاروؤ،تاکہ تم نے جو حرام مزہ گناہوں سے اُڑایا ہے،آنکھوں کے آنسوؤں کے ذریعہ تمہاری حرام لذتوں کا مال دوبارہ اللہ تعالیٰ کی سرکار میں جمع ہو جائے جس ------------------------------