خزائن الحدیث |
|
دین پر ثباتِ قدمی کی مسنون دعا بروایتِ بخاری شریفسرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے دعا سکھا دی کہ یوں کہو اللہ سے۔ حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا کہ اے ہماری ماں! حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی باری جب آپ کے یہاں ہوتی تھی، تو کون سی دعا زیادہ پڑھتے تھے؟ حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا ہماری ماں ہیں، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ہیں،فرمایا کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کثرت سے یہ دعا پڑھتے تھے یَا مُقَلِّبَ الْقُلُوْبِ ثَبِّتْ قَلْبِیْ عَلٰی دِیْنِکَاے دلوں کے بدلنے والے! میرے دل کو دین پر قائم رکھیے۔ تو جو مانگے گا اس کو دیں گے۔ جو اللہ سے گڑ گڑا کے مانگتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کو استقامت دیتے ہیں اسی لیے علماء نے لکھا ہے کہ جس کی استقامت خطرے میں رہتی ہو یعنی کبھی توبہ کرتا ہے اورکبھی توبہ توڑتا ہے، چند دن تو مستقیم رہتا ہے بعد میں ٹیڑھا راستہ گناہوں کا اختیار کر لیتا ہے، ایسے شخص کو کثرت سے یَاحَیُّ یَا قَیُّوْمُ پڑھنا چاہیے۔ اس میں اسمِ اعظم ہے کہ اے زمین اور آسمانوں کو سنبھالنے والے! میرا دل سنبھالنا آپ پر کوئی مشکل نہیں اور یہ بخاری شریف کی دعا یَا مُقَلِّبَ الْقُلُوْبِ ثَبِّتْ قَلْبِیْ عَلٰی دِیْنِکَکثرت سے پڑھتے رہیےاور دل لگا کرپڑھیے، درد سے پڑھیے۔ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم معصوم ہونے کے باوجود کثرت سے پڑھتے تھے تو ہم کو آپ کو کتنا پڑھنا چاہیے، لہٰذا کثرت سے پڑھتے رہیے یَا مُقَلِّبَ الْقُلُوْبِ اے دلوں کے بدلنے والے! ثَبِّتْ قَلْبِیْ عَلٰی دِیْنِکَ ہمارے دل کو اپنے دین پر قائم فرما۔حدیث نمبر۶۱ اَشْرَافُ أُمَّتِیْ حَمَلَۃُ الْقُرْاٰنِ وَاَصْحَابُ اللَّیْلِ؎ ترجمہ:میری امت کے بڑے لوگ حافظِ قرآن ہیں اور رات کو اٹھ کر عبادت کرنے والے ہیں۔ ------------------------------