خزائن الحدیث |
|
حدیث نمبر۵۲ اَلنِّکَاحُ مِنْ سُنَّتِیْ؎ ترجمہ: نکاح کرنا میری سنت ہے۔ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نکاح میری سنت ہے اور جو نکاح کی سنت ادا نہ کرے، میری سنت سے اعراض کرے وہ مجھ سے نہیں ہے۔ اس حدیث کی شرح کیا ہے؟ اگر کوئی مجبور ہے، اس کے کچھ حالات خاص ہیں مثلاً اللہ تعالیٰ کی محبت کا کوئی حال غالب ہو گیا، شادی کی ذمہ داریاں قبول نہیں کرسکتا، بیوی بچوں کے حقوق کما حقہٗ ادا نہیں کر سکتا تو یہ اعراض نہیں ہے، لیکن اگر کوئی مجبوری نہیں ہے، بلا عذر سنت سے اعراض کرتا ہے تب وہ اس و عید کا مستحق ہے لہٰذا بد گمانی نہ کیجیے کیوں کہ بعض بڑے بڑے علماء اور اولیاء اللہ ایسے ہوئے ہیں جنہوں نے شادیاں نہیں کیں۔ چناں چہ حضرت بشر حافی رحمۃ اللہ علیہ، مسلم شریف کی شرح لکھنے والے علامہ محی الدین ابو زکریا نووی رحمۃ اﷲ علیہ، علامہ تفتازانی رحمۃ اﷲ علیہ ان حضرات کی بھی شادیاں نہیں ہوئیں۔ حدیث میں آتا ہے کہ شوہر اگر ناراض سو جائے تو عورت کا کوئی عمل قبول نہیں چاہے ساری رات تسبیح کھٹکھٹاتی رہے۔ بیویوں کو یہ بھی سوچنا چاہیے کہ اللہ نے شوہروں کا درجہ اتنا بلند کیا ہے کہ اگر سجدہ کسی کو جائز ہوتا تو شوہروں کو جائز ہوتا لیکن جائز نہیں ہے اس لیے اس کا حکم نہیں دیا گیا۔سجدہ کے لائق صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے، اس لیے اللہ کے علاوہ کسی کو سجدہ جائز نہیں۔ لیکن ہمیشہ یاد رکھو اور ماں باپ پر بھی فرض ہے کہ اپنی بیٹیوں کو سمجھاتے رہیں کہ شوہر کی طرف سے اگر کچھ کڑواہٹ بھی آ جائے تو برداشت کرو، اس کے ہاتھوں سے تمہیں نعمتیں بھی تو مل رہی ہیں۔ سید الانبیاء صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ سب سے برکت والا نکاح ہے اَیْسَرُہٗ مَؤنَۃً؎ جس میں کم خرچ ہو۔ ولیمہبھی بالکل سادہ کیجیے، اپنی حیثیت کے موافق دس بیس کو بلا لیجیے بس کافی ہے کوئی دس ہزار کا ولیمہ واجب نہیں ہے، ڈیکوریشن کوئی ضروری نہیں، اپنے کمرے میں ہی کھلا دیں، میرج ہال میں پیسے ------------------------------