خزائن الحدیث |
|
حدیث نمبر۶۴ اَللّٰھُمَّ اَحْیِنِیْ مِسْکِیْنًا وَّ اَمِتْنِیْ مِسْکِیْنًا وَّاحْشُرْنِیْ فِیْ زُمْرَۃِ الْمَسَاکِیْنِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ؎ ترجمہ:اے اﷲ! مجھے مسکین زندہ رکھیے اور مسکنت ہی میں موت دیجیے اور آخرت میں بھی مساکین کی جماعت کے ساتھ میرا حشر ہو۔ بمبئی میں ایک دن میرا بیان ہوا جس میں، میں نے یہ حدیث پڑھی اَللّٰھُمَّ اَحْیِنِیْ مِسْکِیْنًا وَّ اَمِتْنِیْ مِسْکِیْنًاوَّاحْشُرْنِیْ فِیْ زُمْرَۃِ الْمَسَاکِیْن یعنی اے اللہ! مجھے مسکین زندہ رکھیے اور مسکین ہی ماریے اورمسکینوں میں میرا حشر فرمائیے۔ میں نے اس کی شرح بیان کی جو ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے مرقاۃ میں لکھی ہے کہ یہاں مسکین کے معنیٰ یہ نہیں ہیں کہ امت غریب ہو جائے۔ مسکین کے معنیٰ ہیں اَلْمِسْکِیْنُ مِنَ الْمَسْکَنَۃِ وَھِیَ غَلَبَۃُ التَّوَاضُعِ عَلٰی وَجْہِ الْکَمَالِ مسکنت کے معنیٰ ہیں کہ غلبۂ تواضع ہو، کمال درجہ کی خاکساری ہو، فقیر اور غریب ہو جانا مراد نہیں ہے۔ تو ایک صاحب کہنے لگے کہ تین سال سے مارے ڈر کے میں یہ دعا نہیں مانگ رہا تھا کہ کہیں غریب نہ ہو جاؤں تو مسجد مدرسہ میں کیسےمال دوں گا؟ آج اس کے معنیٰ معلوم ہو گئے،آج سے پھر یہ دعا پڑھنا شروع کر دوں گا۔ کتنے صحابہ مال دار تھے، زکوٰۃ ادا کرتے تھے، صدقہ خیرات دیتے تھے، اگر مسکین سے مفلس ہونا مراد ہوتا تو سارے صحابہ مفلس ہو جاتے۔ مراد یہ ہے کہ دل مسکین ہو، ہاتھ میں پیسہ ہو، جیب میں پیسہ ہو اور دل میں نہ ہو، مال خوب ہواور مال کا نشہ نہ ہو۔حدیث نمبر۶۵ اَللّٰھُمَّ رَبَّ ھٰذِہِ الدَّعْوَۃِ التَّامَّۃِ وَالصَّلٰوۃِ الْقَائِمَۃِ اٰتِ مُحَمَّدَانِ ------------------------------