خزائن الحدیث |
|
دیا وَ بِحَمْدِہٖ اَیْ مُشْتَمِلًا بِۢالْمَحَامِدِ کُلِّھَا میں اس طرح سے اللہ تعالیٰ کی پاکی بیان کرتا ہوں کہ تمام خوبیوں کو بھی یہ شامل ہو۔ اگر کوئی بادشاہ کی تعریف اس طرح کرے کہ اس ملک کا بادشاہ کا نا نہیں ہے، لنگڑا بھی نہیں ہے، لولا بھی نہیں ہے تو کیا یہ تعریف جامع ہے؟ نقائص سے تو بری کر دیا لیکن جب یہ کہو گے کہ دیانت و امانت کے ساتھ حکومت کرنا جانتا ہے، عادل بھی ہے، رحم دل بھی ہے تویہ تعریف جامع ہو گی۔ پس اللہ تعالیٰ کی تعریف میں خالی سُبْحَانَ اللہِ کافی نہیں جب تک اَلْحَمْدُ لِلہِ بھی نہ کہے یعنی وہ تمام نقائص سے پاک ہے اور تمام تعریفیں اس کے لیے خاص ہیں سُبْحَانَ اللہِ وَبِحَمْدِہٖ کا عربی میں کیا ترجمہ ہوا؟ اَیْ اُسَبِّحُ اللہَ عَنِ النَّقَائِصِ کُلِّھَا مُشْتَمِلًا بِۢالْمَحَامِدِ کُلِّھَایہ ترجمہ علامہ ابن حجر عسقلانی نے کیا ہے کہ میں اللہ تعالیٰ کی پاکی بیان کرتا ہوں تمام نقائص سے جو مشتمل ہے تمام محامد اور تعریفوں پر اور مولانا رومی سُبْحَانَ اللہِ کے بارے میں حکایۃً عن الحق فرماتے ہیں ؎ من نہ گردم پاک از تسبیح شاں پاک ہم ایشاں شوند و درفشاں یعنی جب بندہ سُبْحَانَ اللہْ پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں تو پاک ہوں ہی، تمہارے سُبْحَانَ اللہْ کہنے سے میں پاک نہیں ہوتا بلکہ روئے زمین پر جو سُبْحَانَ اللہْ پڑھتے ہیں، میری پاکی بیان کرتے ہیں، میں اپنی پاکی بیان کرنے کے صدقے میںاور سُبْحَانَ اللہْ کہنے کے طفیل و برکت سے ان کو ایک انعام دیتا ہوں کہ ان کو پاک کر دیتا ہوں۔مذکورہ حدیث کے متعلق ایک منفرد علمِ عظیم اس حدیث شریف کے پڑھنے والے کو تین نعمتیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ملیں گی۔ تو سنیے سُبْحَانَ اللہِ کہنے سے کیا ملے گا؟ ان شاء اللہ اخلاق کی پاکیزگی عطا ہوگی اور بِحَمْدِہٖ سے کیا ملے گا؟ جو اللہ تعالیٰ کی حمد و تعریف کرتا ہے اللہ تعالیٰ مخلوق میں اس کو محمود کرتے ہیں۔ جو حامد ہوتا ہے حق تعالیٰ اس کو دلوں میں محمود کردیتا ہے یعنی مخلوق کی زبان پر اس کی تعریف اللہ تعالیٰ جاری کر دیتا ہے، لیکن بندہ کو اس طرف توجہ کرنے کی ضرورت نہیں کہ یہ غیر اللہ ہے۔ مخلوق میں محمود اور پیاراہونے کے لیے اللہ کو نہ چاہو، اللہ کے لیے اللہ کو چاہو، آپ اس کی فکر ہی نہ کریں بس ان کے ہو جاؤ ؎