خزائن الحدیث |
|
رہا ہے وَلَا فَخْرَ یَا رَبِّیْ اے اللہ! کوئی فخر نہیں، آپ کی رحمت کی بھیک ہے۔ جب ہمارے طلباء یہ حدیث پڑھائیں گے اور اس تقریر کو پیش کریں گے، تو ان شاء اللہ تعالیٰ علماء بھی وجد کریں گے کہ آج ہم پہلی دفعہ ایسی تقریر سن رہے ہیں۔حدیث ِپاک کے دوسرے جز کی شرح مکان کی محبت مکین سے اشدّ محبت کی دلیل ہے قیامت کے دن جن لوگوں کو سایۂ عرش عطا ہو گا ان میں سے ایک ہے رَجُلٌ قَلْبُہٗ مُعَلَّقٌ بِۢالْمَسَاجِدِ وہ آدمی جس کا دل مسجد میں اٹکا رہے۔ نماز پڑھ کر آ گیا اور مارکیٹ میں دوکان کے اندر بیٹھا ہے اور دل لگا ہوا ہے کہ کب دوسری اذان ہو اور اللہ کے گھر چلوں۔ اس کی شرح اللہ والوں نے یہ کی ہے کہ جس کا دل مسجد میں لٹکا ہوا ہے یعنی جس کو اللہ کے گھر سے اتنا پیار ہے تو اس کو خود اللہ سے کتنا پیار ہوگا۔ ایک تاجر نے کہا: یہ کیسے ممکن ہے کہ ہم دوکان میں ہوں اور دل مسجد میں ہو؟ تو حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ یہ ایسے ہی ممکن ہے جیسے اس وقت ہے کہ تم مسجد میں ہوتے ہو اور دل دوکان میں ہوتا ہے۔ ابھی دوکان اور تجارت کی محبت غالب ہے، تو جسم مسجد میں ہوتا ہے اور دل دوکان میں اٹکا رہتا ہے، جب اللہ تعالیٰ کی محبت غالب ہو جائے گی تو جسم دوکان میں ہو گا اور دل مسجد میں ہو گا، جس کی محبت غالب ہوتی ہے پھر اسی کی یاد غالب ہو جاتی ہے ۔ پھر دل میں بھی اللہ کا دھیا ن رہے گا اور زبان سے بھی بات بات میں اللہ کا نام لو گے۔ تاجر کو مال بھیجنا ہے تو کہو گے کہ ان شاء اللہ کل بھیج دوں گا، کوئی خوشی آئی تو کہو گے اَلْحَمْدُ لِلہِ، اے اللہ! آپ کا احسان ہے، شکر ہے، کبھی سُبْحَانَ اللہِ کبھی مَاشَاءَ اللہُ بات بات میں ان کا نام لو گے، کیوں کہ ؎ ان سے ملنے کو بہانہ چاہیے اور نماز کے لیے پانچ وقت اللہ تعالیٰ کا مسجد میں بلانا یہ بھی اللہ کی رحمت ہے۔ کسی کی ماں کہے: بیٹا! مجھے دن میں پانچ بار اپنا چہرہ دِکھا جایا کرو تو بیٹا کہتا ہے کہ میری ماں مجھ سے بہت پیار کرتی ہے، تو کیا یہ اللہ تعالیٰ کا پیار نہیں ہے کہ پانچوں وقت ہمیں بلاتے ہیں اور حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃسے اعلان کراتے ہیں ،جس کا عاشقانہ ترجمہ یہ کرتا ہوں کہ اے میرے غلامو! جلدی جلدی وضو کر کے تیار ہوجاؤ، مولائے کریم اپنے غلاموں کو یاد فرما رہے ہیں۔ اور جو ظالم اذان سن کر بھی مسجد کی طرف نہ جائے تو سمجھ لو کہ وہ کتنا محروم ہے کہ اتنا بڑا مالک بلا رہا ہے پھر بھی نہیں جاتا۔ یہ جس دنیا سے لپٹا ہوا ہے اور جس کی محبت میں یہ مسجد نہیں جا رہا ہے وہ دنیا ایک دن