خزائن الحدیث |
|
تابعین کو نہیں بتائی،یہ راز بس تمہارے سینے میں آگیا، عشقِ الٰہی کی تڑپ کاراز بس آپ کو ملا، پھر اس نے توبہ کی۔ یہ بات کشمیر کے رہنے والے ایک صاحب کی ہے، ماشاءاللہ!یہ اور ان کا سارا خاندان بدعات اور خلافِ شرع باتوں سے تائب ہوگیا اور چوتھی شرط ہے کہ مسمع کودک و زن نہ باشد یعنی جو اشعار سنا رہاہے وہ بے داڑھی مونچھ کا لڑکا نہ ہو اور عورت نہ ہو۔عورتوں اور بے داڑھی مونچھ کے لڑکوں سے نعت شریف سننا جائز نہیں ہے۔ عورت اگر قرآن شریف بھی سنائے تو عورت سے قرآن شریف بھی سننا جائز نہیں ہے۔ نبی کی بیبیوں کی آواز کے لیے اللہ تعالیٰ نے قرآن میں نازل فرمایا لَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِکہ اے نبی کی بیبیو! اگر تم کو صحابہ سے بات کرنا پڑے تو اپنی آوازوں کی طبعی نرمی کے خلاف آواز بھاری کرکے بات کرو فَیَطْمَعَ الَّذِیْ فِیْ قَلْبِہٖ مَرَضٌ ورنہ جن کے دل میں مرض ہے ان میں طمع پیدا ہوگی اور اسی احتیاط کی وجہ سے صحابہ کو حکم ہورہا ہے وَ اِذَا سَاَلْتُمُوْھُنَّ مَتَاعًا فَاسْئَلُوْھُنَّ مِنْ وَّرَآءِ حِجَابٍ اے اصحابِ رسول! جب تم نبی کی بیبیوں سے کسی بات کا سوال کرو تو پردے کے پیچھے سے کرو۔ سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ پہلی اچانک نظر تو معاف ہے لیکن خبردار! کسی کی ماں، بہن، بیٹی پر دوسری نظر مت ڈالنا،یہ حرام ہے۔ کیا آج ہم حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی بڑھے ہوئے ہیں؟ کہتے ہیں کہ مولانا! ہماری نظر صاف ہے، دل پاک ہے، ارے! تو کیا نعوذباللہحضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نظر غیر صاف اور غیر پاک تھی؟یہ سب نفس کی چال ہے کہ خود کو پاک صاف کہہ کر بدنظری کرتا ہے۔حدیث نمبر۷۳ عَنْ أَبِیْ ذَرٍّ قَالَ دَخَلْتُ عَلٰی رَسُوْلِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قُلْتُ یَارَسُوْلَ اللہِ! اَوْصِنِیْ قَالَ: اُوْصِیْکَ بِتَقْوَی اللہِ عَزَّ وَ جَلَّ فَاِنَّہٗ اَ زْیَنُ لِاَمْرِکَ کُلِّہٖ قُلْتُ: زِدْنِیْ قَالَ: عَلَیْکَ بِتِلَاوَۃِ الْقُرْاٰنِ وَذِکْرِ اللہِ عَزَّوَجَلَّ فَاِنَّہٗ ذِکْرٌ لَّکَ فِی السَّمَاءِ وَ نُوْرٌ لَّکَ فِی الْاَرْضِ قُلْتُ:زِدْنِیْ قَالَ: عَلَیْکَ بِطُوْلِ الصَّمْتِ فَاِنَّہٗ مَطْرَدَۃٌ لِّلشَّیْطٰنِ