خزائن الحدیث |
|
دلیل نمبر۱:ازامداد الفتاویٰ: حکیم الامت مجدد الملت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی امداد الفتاویٰ میں لکھا ہے کہ جو عشاء کے بعد چند رکعات نفل بہ نیتِ تہجد پڑھ لے وہ بھی قیامت کے دن تہجد گزاروں میں اٹھایا جائے گا۔ یہ تو امداد الفتاویٰ کی دلیل ہو گئی۔ دلیل نمبر۲:ازشامی: اب میں علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب جو فقہ کی سب سے بڑی کتاب مانی جاتی ہے اس کی جلد نمبر۱ سے حوالہ دیتا ہوں۔ علامہ شامی ابن عابدین رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ جو شخص عشاء کی نماز کے بعد سونے سے پہلے دو رکعت نفل پڑھ لے گا اس کی بھی سنت تہجد ادا ہو جائے گی۔ اب دلیل کے لیے عربی عبارت پیش کرتا ہوں تاکہ علماء حضرات کو تشنگی باقی نہ رہے۔ علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ سب سے پہلے حدیث نقل کرتے ہیں، کیوں کہ فقہ تابع ہے حدیث کے۔ جس فقہ کا سہارا حدیث پر نہ ہو وہ معتبر نہیں۔صلوٰۃِ تہجد بعد عشاء کی دلیل بالحدیث علامہ شامیرحمۃ اللہ علیہ جس حدیث سے اپنا مسئلہ پیش کر رہے ہیں اس کو نقل کرتے ہیں: وَ مَا کَانَ بَعْدَ صَلٰوۃِ الْعِشَاءِ فَھُوَ مِنَ اللَّیْلِ؎ ہر وہ نماز جو نماز عشاء کے بعد پڑھی جائے گی قیام اللیل میں داخل ہے۔ اب ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ کی وہ عبارت کہ لَیْسَ مِنَ الْکَامِلِیْنَ مَنْ لَّایَقُوْمُ اللَّیْلَ جو رات کی نماز یعنی تہجد نہیں پڑھتا وہ کامل ہو ہی نہیں سکتا، لہٰذا اب آپ آسانی سے کامل ہو سکتے ہیں کہ سونے سے پہلے رات ہی کو تہجد پڑھ لیں۔ اس حدیثِ پاک کی روشنی میں شامی کا فیصلہ یہ ہے کہ فَاِنَّ سُنَّۃَ التَّھَجُّدِ تَحْصُلُ بِالتَّنَفُّلِ بَعْدَ صَلٰوۃِ الْعِشَاءِ قَبْلَ النَّوْمِاس شخص کی سنتِ تہجد ادا ہو جائے گی جو عشاء کی نماز کے بعد سونے سے پہلے چند رکعات نفل پڑھ لے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ جو لوگ آدھی رات میں اُٹھ کر پڑھ رہے ہیں وہ پڑھنا چھوڑ دیں۔ جو لوگ بریانی کھا رہے ہیں وہ کھاتے رہیں، یہ تو ان لوگوں کے لیے ہے جن کو بوجہ ضعف یا سستی کے بریانی نہیں ملتی وہ عشاء کے بعد کم از کم گوشت روٹی کھالیں پھر اگر آخر رات میں آنکھ کھل ------------------------------