خزائن الحدیث |
|
عالمِ شباب کو اللہ تعالیٰ پر فدا کرنے کا انعام اپنی مٹی کو ان مٹی کے کھلونوں پر مٹی مت کرو۔ جس اللہ تعالیٰ نے عالمِ شباب عطا فرمایا ہے اپنے شباب کو اسی پر فدا کرو،کیوں کہ بخاری شریف کی حدیث ہے کہ جس جوان نے اپنی جوانی اللہ تعالیٰ پر فدا کی اور نافرمانی سے جوانی کا عیش نہیں لیا اس کو قیامت کے دن سایۂ عرشِ الٰہی کا وعدہ ہے۔ بخاری شریف کی روایت ہے:شَابٌّ نَشَأَ فِیْ عِبَادَۃِ رَبِّہٖجس جوان کی جوانی اپنے رب کی عبادت میں پروان چڑھی اور دوسری روایت ہے شَآبٌّ نَشَأَ فِیْ عِبَادَۃِ اللہِ اور تیسری روایت (فتح الباری )شرح بخاری میں علامہ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ نے نقل کی ہے جس کو اختر آپ کے سامنے پیش کر رہا ہے کہ شَآبٌّ اَفْنٰی شَبَابَہٗ وَ نَشَاطَہٗ فِیْ عِبَادَۃِ اللہِ جس جوان نے اپنی جوانی کی نشاط اور خوشیاں سب اللہ تعالیٰ کی عبادت میں فنا کردیں، اس کو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ عرش کا سایہ عطا فرمائیں گے جس دن اس سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا۔ اور میرے شیخ فرماتے تھے کہ جو اپنی خواہشات کو جلا کر خاک کرتا ہے اور گناہوں سے بچتا ہے اور خونِ آرزو کرتا ہے، شکستِ تمنا کرتا ہے،اس کا جلا بُھنا دل اور ایمان اس قدر خوشبودار ہوتا ہے کہ شامی کباب اس کے مقابلہ میں کیا چیز ہے ۔ جدھر سے یہ گزر جائے گا کافر بھی کہہ اُٹھے گا کہ بھئی!یہ کوئی اللہ والا جارہا ہے۔ اللہ تعالیٰ ارحم الراحمین ہیں، وہ کسی بندے کی محنت اور مجاہدۂ شکستِ آرزو اور خونِ تمنا کو رائیگا ں نہیں کرتے۔ وہ دیکھتے ہیں کہ اسی روئے زمین پر کتنے بندے ہیں جو وی سی آر، سینما، ڈش انٹینا اور بد نظری کی لعنت میں مبتلا ہیں لیکن انہی میں کچھ بندے ایسے بھی ہیں جو میری لعنت سے بچنے کے لیے اپنی نظر کی حفاظت کرتے ہیں ، ان کا دل ہزاروں زخمِ حسرت کھاتا رہتا ہے مگر یہ وہ بندے ہیں جو مجھ کو ناراض کر کے حرام لذت کو استیراد نہیں کرتے، درآمد نہیں کرتے۔ زُحل، مُشتری اور مریخ کے متعلق سائنس دانوں کی تحقیق ہے کہ اللہ تعالیٰ نے زحل اور مشتری کو چار چاند، مریخ کو چھ چاند اور زمین کو ایک چاند دیا ہے اور عطارد کو ایک چاند بھی نہیں دیا کیوں کہ سورج کے بالکل قریب ہے، اس لیے سورج کی روشنی سے ہر وقت چمکتا رہتا ہے۔ اسی پر میں کہتا ہوں کہ آفتاب ایک مخلوق ہے اس کے قریب رہنے والے سیارہ کو اللہ نے چاندوں سے مستغنی کر دیا، تو اللہ تعالیٰ کے خاص بندے جو اپنے قلب میں خالقِ آفتاب اور خالقِ شمس و قمر کی تجلیاتِ خاصہ رکھتے ہیں، تو اللہ تعالیٰ کے نور کی تجلی ان کو زمین کے چاندوں سے مستغنی نہ کر دے گی؟ یہی وجہ ہے کہ وہ مٹی کے رنگ و روغن سے، مٹی کے ڈسٹمپروں