خزائن الحدیث |
|
وعدہ آنے کا شبِ آخر میں ہے صبح سے ہی انتظارِ شام ہے حضرت حکیم الامت سے تعلق کے بعد سید صاحب کے حالات بدل گئے اور حضرت نے خلافت بھی عطا فرمائی اور شیخ کی محبت میں ان کے یہ اشعار بہت درد بھرے ہیں ؎ جی بھر کے دیکھ لو یہ جمالِ جہاں فروز پھر یہ جمالِ نور دکھایا نہ جائے گا چاہا خدا نے تو تری محفل کا ہر چراغ جلتا رہے گا یوں ہی بجھایا نہ جائے گا جس کو جو ملا ہے شیخ کی غلامی ہی سے ملا ہے، ورنہ عالم کے علم پر اس کے نفس کے اندھیرے چھا ئے رہتے ہیں، اپنے علم پر عمل کی توفیق نہیں ہوتی اور اگر عمل ہوتا ہے تو اخلاص نہیں ہوتا، علم کی کمیت تو ہوتی ہے کیفیت نہیں ہوتی۔ حضرت قطب العالم مولانا رشید احمد صاحب گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اخلاص بغیر صحبتِ اہل اللہ کے مل ہی نہیں سکتا۔ آپ تجربہ کر کے دیکھ لیں کہ غیرصحبت یافتہ عالم کے علم و عمل میں فاصلے ہوں گے، علم اس کے لیے شہرت و جاہ اور تن پروری کا ذریعہ ہوتا ہے۔حدیث نمبر ۳۶ ثَلٰثٌ مَّنْ کُنَّ فِیْہِ وَجَدَ بِھِنَّ حَلَا وَۃَ الْاِیْمَانِ؎ ------------------------------