خزائن الحدیث |
|
دروازہ کو چھوڑ کر کوئی جائے تو نہیں دیتے، مگر نظر دینے والے پر رکھو اور دروازہ کا ادب کرو۔ اﷲ سے دعا کرو کہ اے اﷲ! میں دروازہ پر پہنچ گیا مگر دینے والے آپ ہیں، آپ ہی میری اصلاح فرمادیجیے۔حدیث نمبر ۱۶ اِنِّیْ خَاتَمُ النَّبِیِّیْنَ لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ؎ ترجمہ:میں آخری نبی ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔صحبت یافتہ اور فیض یافتہ جس بادشاہ کو اپنی بادشاہت کا علم نہ ہو وہ بادشاہ نہیں ہے۔ جس ڈپٹی کمشنر کو معلوم نہ ہو کہ میں اس حلقہ کا ڈپٹی کمشنر ہوں وہ ڈپٹی کمشنر بھی نہیں ہے۔ ایسے ہی جس پیغمبر کو اپنی نبوت کا علم نہ ہو وہ نبی نہیں ہو سکتا۔ سب سے پہلے نبی کو اپنی نبوت پر ایمان لانا فرض ہوتا ہے۔ کوئی نبی دنیا میں ایسا نہیں گزرا جس نے کہا ہو کہ مجھے نہیں معلوم کہ میں نبی ہوں یا نہیں، بلکہ ہر نبی نے اپنی نبوت کا ببانگِ دہل اعلان فرمایا جس طرح خاتم النبیّین سید الانبیاء صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے غزوۂ حنین میں فرمایا کہ: اَنَا النَّبِیُّ لَاکَذِ بْ اَنَا بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْاور قیامت تک کے لیے اعلان فرمادیا:اَنَا خَاتَمُ النَّبِیِّیْنَ لَا نَبِیَّ بَعْدِیْکہ میں خاتم النبیّین ہوں، اب میرے بعد قیامت تک کوئی نبی نہیں آئے گا، لہٰذا اب قیامت تک جو نبی ہونے کا دعویٰ کرے وہ جھوٹا، کذّاب اور دجّال ہے۔ انبیاء کو تو وحی سے اپنی نبوت کا یقینی علم ہو جاتا ہے، لیکن اولیاء اللہ کو ------------------------------