خزائن الحدیث |
|
سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اے وہ ذات جس کو ہمارے گناہوں سے کوئی نقصان نہیں پہنچتا! اگر وہ سارے عالَم کو بخش دے تو ا س کے خزانۂ مغفرت میں ایک ذرّہ کمی واقع نہ ہو پس میرے ان گناہوں کو بخش دے جس سے اے اللہ! آپ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا اور مجھے وہ مغفرت عطا فرما دے جس کی آپ کے یہاں کوئی کمی نہیں ہوتی۔موردِ رحمت چار قسم کے افراد حدیثِ پاک میں ہے: لَوْلَا رِجَالٌ خُشَّعٌ وَّ شُیُوْخٌ رُّکَّعٌ وَّاَطْفَالٌ رُّضَّعٌ وَّ بَھَائِمُ رُتَّعٌ لَصَبَبْنَا عَلَیْکُمُ الْعَذَابَ صَبًّا؎ اگرخشوع کرنے والے مرد نہ ہوتے اور کمر جھکے ہوئے بوڑھے نہ ہوتے اور دودھ پیتے بچے نہ ہوتے اور بے زبان جانور نہ ہوتے تو تمہارے اوپر بارش کی طرح عذاب نازل ہو جاتا۔ معلوم ہوا کہ چار قسم کی مخلوق کی وجہ سے ہم لوگ عذابِ الٰہی سے بچے ہوئے ہیں ۔ نمبر ایک رِجَالٌ خُشَّعٌ ڈرنے والے مردِ خدا، دودھ پیتے بچے جس کو اَطْفَالٌ رُّضَّعٌ کہا گیا ہے، نمبر تین بڑے بوڑھے جنہیں شُیُوْخٌ رُّکَّعٌ کہتے ہیں، نمبر چار بے زبان جانور جن کوبَھَائِمُ رُتَّعٌ کہتے ہیں۔ آج دیکھو لاکھوں مرغیاں جلا دی گئیں، بے گناہ مخلوق کو زندہ جلا دیا گیا، اللہ تعالیٰ ان بے گناہ مظلوموں کی آہ سن لے اور ہم پر کوئی ایسا حاکم بنا دے جس سے پورے ملک میں امن و امان قائم ہو جائے ، علمِ الٰہی میں جس کا نظم و انتظام و صلاحیت ہمارے لیے خیرہو، آپ بہتر جانتے ہیں، ہم تو آپ سے مانگتے ہیں۔ اپنی ذات پر بھروسہ مت کرو، ہم جن کو اچھا سمجھتے ہیں دُم اٹھاؤ تو مادّہ نظر آتی ہے ؎ ہر کہ او دم برداشتہ مادہ نظر می آید اس لیے عرض کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ سے رجوع کرو، اپنے علم پر نازمت کرو، اللہ تعالیٰ کے حوالے کرو کہ اے خدا! اپنے علم کے اعتبار سے ہماری خیر و بہتری کے لیے عالمِ غیب سے اسباب پیدا فرما۔ ------------------------------