خزائن الحدیث |
|
حدیث اِذَا رُأُوْا ذُکِرَ اللہُ کی تشریح حضرت والا کھانا تناول فرمانے کے بعد ٹہلنے کے لیے مدرسہ کے ہال میں تشریف لائے۔ تھوڑی دیر چہل قدمی فرما کر کرسی پر تشریف فرماہوئے۔ ایک صاحب کو دیکھ کر مخاطب فرمایا کہ یہ آئسکریم بناتے ہیں، میں ان کی آئسکریم کھا چکا ہوں، ان کو جب دیکھتا ہوں تو آئسکریم یاد آتی ہے تو اﷲ والوں کو دیکھ کر اﷲ یاد آنے میں کیا اِشکال ہے؟ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی حدیث پر ایمان لانا تو فرض ہے، اِذَا رُأُوْاذُکِرَ اللہُ؎ اﷲ والے وہ ہیں جن کو دیکھ کر اﷲ یاد آجائے۔ میرے شیخ حضرت پھولپوری رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے تھے کہ ہر چیز اس کے والوں سے ملتی ہے، آلو والے ہیں تو ان سے آلو ملے گا، کباب والے سے کباب ملے گا، امرود والے سے امرود ملے گا، کپڑے والوں سے کپڑا ملے گا، اسی طرح اﷲ والوں سے اﷲ ملے گا۔ اس کی دلیل قرآن شریف میں ہے: یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ وَ کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ؎ اے ایمان والو! تقویٰ اختیار کرکے گناہ چھوڑ کر تم اﷲتعالیٰ کے دوست بن جاؤ لیکن کیسے بنو گے؟ جو میرے دوست ہیںاور جوتقویٰ میں سچے ہیں ان کے پاس رہ پڑو۔ اﷲ تعالیٰ بے مثل ہیں، عظیم الشان ہیں، پاک ہیں لیکن اپنے ناپاک بندوں کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھا رہے ہیں کہ اے ایمان والو! تقویٰ اختیار کرو اور میرے دوست بن جاؤ،کیوں کہ میرے دوست صرف تقویٰ والے ہیں اِنۡ اَوۡلِیَآؤُہٗۤ اِلَّا الۡمُتَّقُوۡنَ ۔حدیث نمبر۹۱ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ شَوْقًا اِلٰی لِقَآئِکَ مِنْ غَیْرِ ضَرَّآءَمُضِرَّۃٍ وَّلَا فِتْنَۃٍ مُّضِلَّۃٍ؎ ------------------------------