خزائن الحدیث |
|
تو اللہ تعالیٰ کی محبوبیت کی بھی تین قسمیں ہو جائیں گی: ۱)… محبوبیتِ عامہ سے محبوبِ عام۔ ۲)… محبوبِ خاص۔ ۳)… محبوب اخص الخواص۔ یعنی اللہ کا پیار عوامی والا اور اللہ کا پیار علیٰ الخواص اور اللہ کا پیار اخص الخواص والا یعنی اللہکے پیارے پھر خاص پیارے پھر خاص میں بھی اخص الخواص۔ آپ لوگ اللہ تعالیٰ کا کون سا پیار چاہتے ہیں؟ اخص الخواص والا، سب سے اعلیٰ والا یا یوںہی معمولی؟ دیکھو ایک دن مرنا ہے، اگر اعلیٰ درجہ کے پیار کو نہیں پاؤ گے تو پچھتانا پڑے گا ۔توبہ کی پہلی قسم : توبہ کی پہلی قسم کا نام ہے اَلرُّجُوْعُ مِنَ الْمَعْصِیَۃِ اِلَی الطَّاعَۃِ توبۂ عوام یہ ہے کہ گناہ چھوڑ دے اور اللہ کی فرماں برداری میں لگ جائے۔ تشکر اور تکبّر میں تضاد ہے۔ تشکر کریں گے تو اللہ کا قرب ملے گا۔ تکبر سے بُعد ہوتا ہے اور تشکر سے قرب ہوتا ہے اور بُعد اور قرب میں تضاد ہے اور اجتماعِ ضدّین محال ہے۔ تکبر ہمیشہ ظالم اور احمق کو ہوتا ہے۔ جو اللہ کا شکر ادا نہیں کرتا، اللہ سے نظر ہٹ کر اپنی صفت پر اس کی نظر آ جاتی ہے۔ شکر سے اللہ کی صفت ِقرب اس کو عطا ہو تو نا ممکن ہے کہ اس میں تکبر بھی آجائے چوں کہ تکبر نام ہے بندہ کا اپنے مولیٰ سے غافل ہو کر اپنی کسی صفت پر نظر کرنا کہ میں ایساہوں اس لیے دوسروں سے برتر ہوں۔ جیسے ایک شخص دعویٰ کرتا ہے کہ آپ میرے محبوب ہیں اور میں آپ کے حسن و جمال پر فدا ہوں۔ اس کے بعد پھر آئینہ لے کر کہتا ہے کہ آپ کا تمام حسن و جمال اور شانِ کمال تسلیم مگر واہ رے! میری ناک اور واہ رے! میرا کتابی چہرہ اور واہ رے! میری پتلی کمر جو ؎ کہاں ہے کس طرف ہے اور کدھر ہے کا مصداق ہے۔ ایسے عاشق کو محبوب بھی ایک جوتا مارے گا،کہے گا کہ تم مجھ پر عاشق ہو تو میری خوبیوں سے نظر ہٹا کر اپنی خوبی کیوں دیکھتے ہو؟ تو مولیٰ سے نظر ہٹا کر اپنی خوبی دیکھنے والا احمق ہے اور احمق ہمیشہ متکبر ہوتا ہے۔ تو عوام کی توبہ کا نام ہے اَلرُّجُوْعُ مِنَ الْمَعْصِیَۃِ اِلَی الطَّاعَۃِ جو گناہوں کو چھوڑ کر فرماں بردار ہو گئے اور ان کی توبہ سے اللہ نے ان کو محبوب بنا لیا، یہ توبۃ العوام ہے، پس جوتوبۃ العوام تک رہے گا، اس کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے عام لوگوں والا پیار اور محبت ملے گی۔