خزائن الحدیث |
|
مرتکب ہوتا ہے سزا پاتا ہے۔ اس کی مثال میرے شیخ شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم نے عجیب دی کہ جیسے حکومت نے بجلی بنائی اور بتا دیا کہ فلاں فلاں سوئچ کو دبانا لیکن فلاں سوئچ کو نہ دبانا۔ پھر اگر کوئی ممنوعہ سوئچ کو دباتا ہے تو پکڑا جاتا ہے کہ تم نے وہ سوئچ کیوں دبایا؟ اسی طرح اللہ تعالیٰ خالقِ خیر و شر ہیں اور حکم دے دیا کہ خیر کو اختیار کرو اور شر سے بچو پھر اگر کوئی شر اختیار کرتا ہے، تواسی پر مؤاخذہ اور پکڑ ہے کہ جب ہم نے منع کر دیا تھا تو تم نے اسے کیوں اختیار کیا؟ اسی کو حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ سوء کی نسبت قاضی کی طرف نہیں مقضی کی طرف ہے۔ اور حدیثِ پاک میں سوء قضا سے پناہ کی درخواست سے معلوم ہوا کہ اگر سوء قضا کا حسنِ قضا سے تبدیل ہونا محال ہوتا یا منشاء الٰہی کے خلاف ہوتا، تو حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم امت کو یہ دعا نہ سکھاتے۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کا سوء قضا سے پناہ مانگنا دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ سوء قضا کو حسنِ قضا سے مبدل فرما دیتے ہیں اور یہ درخواست عینِ منشاء الٰہی کے مطابق ہے۔ اور جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ تقدیر کو کوئی نہیں بدل سکتا تو اس کے معنیٰ یہ ہیں کہ مخلوق نہیں بدل سکتی، اللہ تعالیٰ اپنے فیصلہ کو بدل سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فیصلوں کو اللہ پر بالا دستی حاصل نہیں، اللہ کو اپنے فیصلوں پر بالا دستی حاصل ہے، اسی کو مولانا رومی نے فرمایا کہ اے اللہ! قضا آپ کی محکوم ہے، آپ پر حاکم نہیں، لہٰذا سوء قضا کو حسنِ قضا سے تبدیل فرما دیجیے۔ اور اسی لیے اللہ تعالیٰ نے مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ فرمایا کہ قیامت کے دن میری حیثیت قاضی اور جج کی نہیں ہو گی کہ وہ تو قانونِ مملکت کے پابند ہوتے ہیں، قانون کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں کر سکتے، کسی مجرم کو قانون کے خلاف رہا نہیں کر سکتے، لیکن اللہتعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں مالک ہوں قیامت کے دن کا، میں قاضی اور جج کی طرح پابند قانون نہ ہوں گا۔ جو گناہ گار قانون کی رو سے جہنم کا مستحق ہوگا تو میں قانون سے مجبور نہ ہوں گا کہ اسے جہنم ہی میں ڈال دوں ،جس کو چاہوں گا اپنے مراحمِ خسروانہ سے، اپنی رحمتِ شاہانہ سے بخش دوں گا۔شرحِ حدیث بعنوانِ دگر معلوم ہوا کہ اگر سوء قضاء کا حسنِ قضاء سے تبدیل ہونا محال ہوتا تو حدیثِ پاک میں اُمت کو یہ دعا آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم تعلیم نہ فرماتے اور یہ جو مشہور ہے کہ تقدیر کوکوئی بدل نہیں سکتا، تو اس کا یہ مطلب ہے کہ مخلوق نہیں بدل سکتی اللہ تعالیٰ تقدیر کو بدل سکتے ہیں جیسا کہ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ نے مثنوی میں فرمایا کہ اے اللہ! آپ کو اپنے فیصلو ںپر بالاد ستی حاصل ہے، قضا آپ کی محکوم ہے، آپ پر حاکم نہیں،