خزائن الحدیث |
|
اَسْلَمَ عَبْدِیْ وَاسْتَسْلَمَ یعنی میرےبندہ نے اطاعت وفرمانبرداری کی ،اس کی شرح میں ملاعلی قاری رحمہ اللہ مرقاہ شرح مشکوٰۃ میں فرماتے ہیںاَیْ اِنْقَادَ وَ تَرَکَ الْعِنَادَ ، یعنی فرماں بردار ہو گیا اور سرکشی کو چھوڑ دیا۔اور علامہ طیبی رحمہ اللہ سے اس کامعنی یہ نقل کرتےہیں کہ وَفَوَّضَ اُمُوْرَ الْکَائِنَاتِ اِلَی اللہِ بِاَسْرِھَا؎یعنی میرے بندے نے دونوں جہاں کے تمام غموں کو میرے سپرد کر دیا۔ یہ نعمت کیاکم ہے کہ بندہ زمین پر یہ کلمہ پڑھتا ہے اورحق تعالیٰ شانہٗ عرش پر فرشتوں کے مجمع میں اس کا ذکر فرماتے ہیں۔ ۴۔ پیغام حضرت ابراہیم علیہ السلام بنام حضرت محمدمصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم خیر الانام۔ یہ کلمہلَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا پیغام اور وصیت ہے جو آپ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے شبِ معراج میںارشاد فرمایا تھا۔ شبِ معراج میں نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا گزر حضرت ابراہیم علیہ السلام پر ہوا، آپ نے فرمایا: اے محمد (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم)! آپ اپنی اُمت کو حکم فرما دیں کہ وہ جنت کے باغوں کو بڑھا لیں لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّابِاللہِسے۔ اس کے پڑھنے سے وصیتِ ابراہیمی پر عمل کی سعادت بھی نصیب ہوگی اور اس کی برکت سے جنت کے باغوں میں اضافہ بھی ہو گا۔لَا حَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّابِاللہِ کا مفہوم الفاظِ نبوت کی شرح الفاظِ نبوت سے: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا، میں نے لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ پڑھا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: جانتے ہو اس کی کیا تفسیر ہے؟ میں نے عرض کیا: اللہ اور رسول زیادہ جانتے ہیں۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: لَا حَوْلَ عَنْ مَّعْصِیَۃِ اللہِ اِلَّا بِعِصْمَۃِ اللہِ وَلَا قُوَّۃَ عَلٰی طَاعَۃِ اللہِ اِلَّا بِعَوْنِ اللہِ ؎ ------------------------------