خزائن الحدیث |
|
جس کے پاس حسنِ ظن سے آتے ہو اس کی بات ماننا چاہیے اور تیسرا فائدہ ہے وَنَزَلَتْ عَلَیْھِمُ السَّکِیْنَۃُ اس اجتماع کی برکت سے ان کے قلب پر سکینہ نازل ہوتا ہے۔ اور جب سکینہ نازل ہو گا تو ہر وقت اللہ کی طرف آپ کا قلب متوجہ رہے گا، کیوں کہ اِنَّ السَّکِیْنَۃَ ھِیَ نُوْرٌ یَّثْبُتُ بِہِ التَّوَجُّہُ اِلَی الْحَقِّ وَ یَتَخَلَّصُ عَنِ الطَّیْشِجس کے دل پر سکینہ نازل ہوتا ہے، اس کی توجہ اللہ کی طرف قائم رہتی ہے اور وہ انتشارِ ذہنی اور ڈیپریشن سے بلا آپریشن محفوظ رہتا ہے ان شاء اللہ ۔ اورچوتھا فائدہ ہے وَذَکَرَھُمُ اللہُ فِیْمَنْ عِنْدَہٗ؎ اللہ تعالیٰ اپنے پا س والوں کے سامنے یعنی ملائکہ مقربین اور ارواحِ انبیاء والمرسلین کے سامنے ان بندوں کا تذکرہ بطورِ افتخار کے فرماتے ہیں۔ ملّا علی قاری کی شرح مرقاۃ کی عبارت یہ ہے اَیْ مِنَ الْمَلٰئِکَۃِ الْمُقَّرَبِیْنَ وَاَرْوَاحِ الْاَنْۢبِیَاءِ وَالْمُرْسَلِیْنَ اسی حدیث سے اجتماعی ذکر کا ثبوت ملتا ہے۔ یہ حضرت حکیم الامت مجدد الملت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے التشرّف بمعرفۃ احادیث التصوّف میں لکھا ہے۔ میں نے التشرف کے اس صفحہ کا فوٹو لیا اور اپنے شیخ کو دکھایا تو حضرت نے ہر دوئی میں فوراً اجتماعی ذکر شروع کروا دیا۔حدیث نمبر۵۹ مَنْ لَّزِمَ الْاِسْتِغْفَارَ جَعَلَ اللہُ لَہٗ مِنْ کُلِّ ضَیْقٍ مَّخْرَجًا وَّمِنْ کُلِّ ھَمٍّ فَرَجًا وَّرَزَقَہٗ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ وَقَالَ عَلَیْہِ السَّلَامُ: کُلُّ بَنِیْ اٰدَمَ خَطَّاءٌ وَّخَیْرُ الْخَطَّائِیْنَ التَّوَّابُوْنَ؎ ترجمہ:جس نے استغفار کو لازم کرلیا تو اﷲ تعالیٰ اس کو ہر تنگی سے نجات دیں گے اور ہر غم سے کشادگی عطافرمائیں گے اور اﷲ تعالیٰ اس کو ایسی جگہ سے رزق عطافرمائیں گے کہ جس کا اسے گمان بھی نہ ہوگا اور آپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا کہ تمام ابن آدم خطا کار ہیں اور بہترین خطاکار کثرت سے استغفار کرنے والے ہیں۔ ------------------------------