خزائن الحدیث |
|
میں زیادہ اَحَبّ وہ ہے جو گناہوں پر ندامت کے ساتھ آہ و زاری کر رہا ہو اور سسکیاں لے رہا ہواور رونے کی ہلکی آواز بلند ہو رہی ہو۔ اسی مضمون کو ایک اللہ والے شاعر نے یوں پیش کیا ہے ؎ اے جلیل اشکِ گناہ گار کے اک قطرے کو ہے فضیلت تری تسبیح کے سو دانوں پر اللہ سننے والا ہے تو گناہ گاروں کا آہ و نا لہ اور اللہ تعالیٰ سے معافی مانگتے وقت تھوڑی سی آواز نکل جانا، ہلکی سی آہ نکل جانا یہ اللہ تعالیٰ کو اَحَبّ ہے تو جن کی انین اَحَبّہے وہ اَحَبّنہ ہوں گے؟ گناہوں پر نادم ہو کر آہ!کیجیے تو آپ بھی احب ہوجائیں گے۔ اَنِیْنُ الْمُذْنِبِیْنَ سے مذنبین اَحَبُّ الْمَحْبُوْبِیْنَ ہو جائیں گے۔ دو دوست ہیں،ایک سبحان اللہ، سبحان اللہ پڑھ رہا ہے اور ایک اپنے گناہوں پر ندامت کے ساتھ کچھ آہ و فغاں کر رہا ہے،تومیرا ذوق یہ ہے کہ میں اسی کے پاس بیٹھوں گا جو اس وقت اللہ تعالیٰ کا احب ہے اور اس کے پاس جاکر میں بھی آہ و فغاں کروں گا، توبہ واستغفار کروں گا کہ اے اللہ! اس رونے والے کی برکت سے میری بھی بگڑی بنا دے کہ یہ اس وقت آپ کا اَحَبّہو رہا ہے۔انینِ غیر اختیاری اور انینِ اختیاری اب دوچیزیں ہیں،ایک اختیاری اور ایک غیر اختیاری۔ اَنِیْنیعنی آہ و نالہ تو غیر اختیاری ہے کہ معافی مانگتے مانگتے خود بخود رونا آ جاتا ہے اور آہ و نالہ کی آواز پیدا ہو جاتی ہے، جیسے ملتزم پر میں نے دیکھا ہے کہ شاید ہی کوئی معافی مانگنے والا ایسا ہو جس کی آواز خود بخود نہ نکل جاتی ہو۔ اللہ کی محبت اور اللہ کی رحمت کے سہارے پر حاجی بے اختیار رونے لگتا ہے، خواہ کتنا ہی سنگدل ہو، وہاں آنسو نکل آتے ہیں اور سسکیوں کی کچھ آوازیں بھی آتی ہیں لیکن یہ غیر اختیاری ہے۔ بعض اوقات ہو سکتا ہے کہ معافی مانگتے وقت اَنِیْننہ نکلے یعنی رونا نہ آئے اور آوازِ گریہ نہ پیدا ہو تو اس وقت کیا کرنا چاہیے؟ تو جس طرح رونا اختیاری نہیں ہے مگر رونے کی شکل بنانے سے کام چل جائے گا، ایسے ہی اَنِیْنیعنی رونے کی آواز نکالو، نقل کرو، نقل سے ہی کام بن جائے گا۔ دنیا میں بھی دیکھ لیجیے کہ ایک شخص کا بچہ معافی مانگتے ہوئے آہ و نالے کر رہا ہے اور سسکیاں بھی بھر رہا ہے تو نفسیاتی طور پر باپ بے چین ہو جاتا ہے، جلدی سے اسے گود میں اٹھالیتا ہے کہ کہیں سسکیاں بھرتے بھرتے میرے بچہ کے سر میں درد نہ ہو جائے، کہیں اس کو ہارٹ اٹیک نہ ہو جائے، وہ اس کی پیٹھ پر تھپکیاں دیتا ہے کہ میرا بچہ جلدی سے رونا بند کر دے۔ اسی طرح جو گناہ گار ندامت سے گریہ و زاری کرے گا تو حق تعالیٰ کی رحمت کی تھپکیاں اس کے دل کو محسوس ہو جائیں گی ؎