خزائن الحدیث |
|
حدیث نمبر ۷ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ لَیْسَ لَھَا حِجَابٌ دُوْنَ اللہِ؎ ترجمہ: لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ اور اﷲ تعالیٰ کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہے۔ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ کہتے وقت یہ مراقبہ کریں کہ کلمہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ ساتوں آسمان پار کر کے براہِ راست اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرر ہا ہے اور یہ کوئی جاہلانہ تصوف نہیں، مدلّل بالحدیث ہے۔ فرمانِ نبوت کے مطابق تصوف کو مدلّل پیش کرتا ہوں۔ جو تصوف قرآن و حدیث سے مدلّل نہ ہو وہ تصوف ہی نہیں۔ مشکوٰۃ شریف کی روایت ہے، سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ لَیْسَ لَھَا حِجَابٌ دُوْنَ اللہِ، لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ اور اللہ میں کوئی پردہ نہیں ہے یعنی لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ ساتوں آسمان پار کر کے عرشِ اعظم ہی تک نہیں پہنچتابلکہ ربِ عرشِ اعظم سے ملتا ہے۔ سوچیں کہ لَا اِلٰہَ سے سارا عالم ختم ہو گیا بس ہم ہیں اور ہمارا اللہ ہے۔ آخر میں دعا کر لیں کہ ہم نے غیر اللہ کو دل سے نکالا لیکن اے اللہ! ہم سے کیا نکلے گا؟ ہم کمزور ہیں جس طرح کمزور بچہ ابا کو پکارتا ہے، بندہ کمزور ہے تو ربا کو پکارے کہ اے میرے ربا! آپ اپنی مدد بھیج دیجیے اور غیر اللہ کو ہمارے قلب سے نکال دیجیے۔حدیثِ مبارکہ کی الہامی تشریح حضور صلی اﷲعلیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جو روزانہ سو بار لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہْ پڑھے گا، اس کا چہرہ قیامت کے دن چودھویں تاریخ کے چاند کے مثل چمکے گا۔ اس پر اگر کوئی کہے کہ ۱۰۰ دفعہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہْ پر اتنی بڑی بشارت ہے تو کوئی صرف لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہْ پڑھتا رہے اور نماز روزہ نہ کرے اور گناہوں میں مبتلا رہے تو کیا لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہْ سے پھر بھی اس کا چہرہ چمکے گا؟ اس کاجواب اللہ تعالیٰ نے میرے قلب کو عطا فرمایا کہ جو سو دفعہ لَااِلٰہَ اِلَّا اللہْ پڑھے گا تو اللہ تعالیٰ اپنے نبی کی لاج رکھتے ہوئے اس کو منہ اُجالا کرنے والے اعمال کی توفیق اور منہ کالا کرنے والے اعمال سے بچنے کی توفیق عطا فرمائیں گے اور اس طرح قیامت کے دن اس کا چہرہ چودھویں کے چاند کے مانند چمکے گا۔ ------------------------------