خزائن الحدیث |
|
اللہ تعالیٰ سفارش نازل فرما رہے ہیں کہ ان سے بھلائی کے ساتھ پیش آؤ۔ یہاں ہمارا کیا معاملہ ہے اور کیا ہونا چاہیے، ہرشخص اپنی حالت پر غور کرلے۔ لہٰذا اس شخص نے دل ہی دل میں اللہ تعالیٰ سے معاملہ کر لیا اور بیوی کو معاف کر دیا اور اس کو کچھ نہیں کہا۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب اس کا انتقال ہوگیا، تو ایک بزرگ نے اس کو خواب میں دیکھا اور پوچھا کہ تمہارے ساتھ اللہ تعالیٰ نے کیا معاملہ کیا؟ اس نے کہا کہ میاں!معاملہ تو بڑا خطرناک تھا۔ بڑے گناہوں کا معاملہ پیش ہوگیا تھا لیکن اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میری ایک بندی نے جس دن سالن میں نمک تیز کر دیا تھا اور تم نے میری اس بندی کی خطا معاف کر دی تھی، جاؤ اس کے صلہ میں آج تم کو معاف کرتا ہوں۔حدیث نمبر۸۶ مَنْ عَشِقَ وَکَتَمَ وَعَفَّ ثُمَّ مَاتَ فَھُوَ شَہِیْدٌ؎ ترجمہ: جو کسی پر عاشق ہوگیا اور اپنے عشق کو چھپایا اور پاکدامن رہا پھر وہ مرگیا تو وہ شہید ہے۔حدیث مَنْ عَشِقَ وَکَتَمَ… الخ کی تشریح اچانک نظر پڑنے سے اگر کسی سے دل لگ گیا تو اس پر صبر کرو، اس پر بھی ظاہر نہ کرو کہ ایک نظر تم پرپڑی تھی اس وقت سے تمہارے لیے دل بے چین ہے ۔ عشقِ حرام کا اظہار بھی حرام ہے۔ حدیث شریف میں ہے اور یہ حدیث حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے التشرّف بمعرفۃ احادیث التصوّف میں بھی لکھی ہے کہ مَنْ عَشِقَ جو کسی پر عاشق ہوگیا، ایک ہی نظر میں گھائل ہوگیا اور قصداً دیکھا بھی نہیں، کہیں جاتے ہوئے نظر پڑگئی، نظر ڈالی نہیں بلکہ پڑگئی مگر ایک ہی نظر میں اسے عشق ہو گیا لیکنوَکَتَمَ اس نے اپنے عشق کو چھپایا، نہ خط لکھا، نہ اس کا ہاتھ پکڑا ، نہ اس کی گلی میں گیا، نہ آنکھوں سے دوبارہ دیکھا، نہ کانوں سے اس کی بات سنی، نہ اس کی گلیوں کا چکر لگایا کیوں کہ جانتا تھا کہ یہ وہ لعنتی گلیاں ہیں جو اللہ کے عذاب میں مبتلا ہیں، جو ان گلیوں میں گیا اس کو ساری زندگی سر دُھننا پڑے گا، رونا پڑے گا، عذابِ الٰہی ------------------------------