خزائن الحدیث |
|
اللہ رہتے ہیں تو زمانہ تو معلوم ہوا لیکن یہ بھی پتا چلے وہ کس شہر میں ہیں،کس ملک میں ہیں۔ بولیے خالی زمانہ معلوم ہونے سے آپ تلاش کر سکتے ہیں؟ اس حدیث سے آج کوئی شخص ان تجلیات کا مکان تلاش نہیں کر سکتا تھا۔ سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا امت پر احسان ہے کہ آپ نے فرمایا کہ اللہ کے مقبول بندے جہاں رہتے ہوں تم ان کے پاس جاؤ، ان کے پاس بیٹھو: ھُمُ الْجُلَسَاءُ لَا یَشْقٰی بِھِمْ جَلِیْسُھُمْ ان کی صحبت کی برکت سے تمہاری شقاوت، تمہاری بد بختی و بد نصیبی خوش نصیبی سے بدل جائے گی۔ یہی ہےلَاتَشْقَوْنَ بَعْدَ ھَا اَبَدًا اس حدیث میں تجلیاتِ جذب کا زمانہ بتایا گیا کہ اس دنیا کے شب و روز میں جس کو وہ تجلی مل گئی وہ شقی نہیں رہ سکتا اور بخاری شریف کیاس حدیث ِپاک لَا یَشْقٰی جَلِیْسُھُمْ میں ان تجلیات کا مکان بتایا گیا کہ وہ اللہ والوں کی جگہ ہے، جہاں وہ تجلیات جذب کی آتی ہیں، جہاں اللہ والے رہتے ہیں ان پر اللہ تعالیٰ ہر وقت جذب کی تجلیات نازل کرتا ہے۔ مولانا قاسم صاحب نانو توی رحمۃ اللہ علیہ کو ایک شخص پنکھا جھل رہا تھا۔ اس نے پوچھا کہ حضرت! اﷲ والوں کے پاس بیٹھنے سے اللہ کی رحمت دوسروں کو کیسے ملے گی، کیوں کہ عمل تو ان کا اچھا ہے، ان پر فضل ہونا تو سمجھ میں آتا ہے، لیکن دوسرے تو نالائق بیٹھے ہیں ان کو رحمت کیسے ملی گی؟ فرمایا کہ تو مجھے پنکھا جھل رہا ہے یا ان سب کو؟ کہا :میں تو آپ ہی کو جھل رہا ہوں۔ فرمایا کہ یہ جتنے میرے پاس بیٹھے ہیں ان کو ہوا لگ رہی ہے یا نہیں؟ جب اللہ تعالیٰ کی رحمت کسی پر برستی ہے اس کے پاس بیٹھنے والوں کو بھی وہ رحمت ملتی ہے۔ لہٰذا تجلیاتِ مقربات، تجلیاتِ جذب اگر آپ لوگ چاہتے ہیں تو بروایتِ بخاری شریف اللہ کے خاص بندوں کے پاس بیٹھیے، ان کی صحبت اختیار کیجیے۔خاص بندوں کی پہچان آپ کو کیسے معلوم ہو کہ یہ خاص بندے ہیں؟ جو امت کے خاص بندے ہیں وہ ان کو خاص سمجھتے ہوں اور کسی بزرگ کی اس نے صحبت اٹھائی ہو، شریعت اور سنت پر چل رہا ہو، علمائے دین بھی اس کی تصدیق کر رہے ہوں، خالی عوام کا مجمع نہ ہو۔ تو آخر میں، میں نے بتا دیا کہ جذب کیسے ملے گا۔ زمانہ بھی بتا دیا اور مکان بھی بتا دیا۔ ایک حدیثِ