خزائن الحدیث |
|
یہ علم دین ہے پس خوب دیکھ لو! تحقیق کر لو کہ تم کس شخص سے دین حاصل کر رہے ہو۔ ہمارے بزرگوں نے ہمیشہ اس بات کا خیال رکھا ہے کہ جس سے دین سیکھ رہے ہیں اس نے کس سے سیکھا ہے۔حضرت عبداﷲ بن مبارک رحمۃ اﷲ علیہ کا قول ہے:اَ لْاِسْنَادُ مِنَ الدِّیْناسناد کی دین میں خاص اہمیت ہے، میرے شیخ حضرت شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے تھے کہ میں نے مثنوی حضرت حکیم الامت مجدد الملت مولانا تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ سے پڑھی اور انہوں نے حضرت حاجی صاحب سے پڑھی اور الحمد للہ میں نے شاہ عبدالغنی صاحب سے پڑھی۔ دیکھیے سند دیکھنی پڑتی ہے یا نہیں، اس سے اعتما د پیدا ہوتا ہے کہ ان کے استاد فلاں،اُن کے استاد فلاں اور اگر کسی سے نہیں سیکھا، محض ذاتی مطالعہ سے حاصل کیا ہے تو پھر وہ ایسے ہی ترجمہ کرے گا جیسے کسی نے کتاب میں دیکھا کہ’’ نماز ہلکے پڑھو‘‘ لہٰذا وہ پوری نماز میں ہل رہا تھا، حالاں کہ لکھا تھا کہ نماز ہلکی پڑھو، پہلے زمانہ میں ’’ی‘‘ کو لمبا کھینچ کر’’ے‘‘لکھ دیتے تھے تو اس نے’’ ہلکی‘‘ کو پڑھا ’’ہلکے ‘‘اب جناب نماز میں ہل رہے ہیں، کسی کو استاد بنایا نہیں تھا کہ پوچھ لیتا ۔ کتاب دیکھ کر دین سیکھنے والوں اور دین سکھانے والوں کا یہی حال ہوتا ہے کہ خود بھی ہلیں گے آپ کو بھی ہلا دیں گے۔حدیث نمبر ۳ وَجَبَتْ مَحَبَّتِیْ لِلْمُتَحَا بِّیْنَ فِیَّ وَالْمُتَجَالِسِیْنَ فِیَّ وَالْمُتَزَاوِرِیْنَ فِیَّ وَالْمُتَبَاذِلِیْنَ فِیَّ ؎ ترجمہ:میری محبت ان لوگوں کے لیے واجب ہوجاتی ہے جو میری وجہ سے آپس میں محبت کرتے ہیں اور میری محبت میں آپس میں مل بیٹھتے ہیں اور میرے لیے آپس میں ایک دوسرے کی زیارت کرتے ہیںاور میری وجہ سے ایک دوسرے پر خرچ کرتے ہیں۔ ------------------------------