خزائن الحدیث |
|
دور دور پہنچے گی تو لوگ اس کی خوشبو سے مست ہو کر خود دوڑیں گے کہ آ ہا کہیں کباب تلا جارہا ہے ، چلو اس کو حاصل کریں۔ اسی طرح جو عالم کسی اللہ والے کے زیرِ تربیت مجاہدات کی آگ میں تلا جاتا ہے وہ لاکھ اپنے آپ کو چھپائے اس کی خوشبو دور دور جاتی ہے۔ ایک عالَم اس سے مستفید ہوتا ہے، لیکن شرط یہی ہے کہ کسی اللہ والے کی تربیت میں وہ مجاہدہ کرے۔ وہ اللہ والا جانتا ہے کہ اس کو کتنی دیر تک تلنا ہے، کتنی آنچ دینی ہے۔ بغیر صحبتِ اہل اللہ کے مجاہدہ بھی کافی نہیں۔ اس کی دوسری مثال یہ ہے کہ تِلّی کتنا ہی مجاہدہ کر لے اور کہے کہ مجھے میرے مجاہدات کافی ہیں، مجھے پھولوں کی صحبت میں رہنے کی ضرورت نہیں، تو ایسی تلی کو لاکھ رگڑو اور کولہو میں اس کی ہڈی پسلی ایک ہو جائے، لیکن رہے گا تلی ہی کا تیل، روغنِ گل نہیں ہوسکتا، کیوں کہ پھولوں کی خوشبو میں نہیں بسا۔ اسی طرح جو شخص مشایخ سے مستغنی ہوکر مجاہدات کرتا ہے، اس کا قلب نسبت مع اللہ کی خوشبو سے محروم رہتا ہے اور جو کسی شیخِ کامل کی صحبت میں رہ کر مجاہدہ کرے تو اس مجاہدہ کی برکت سے اس میں جلبِ نور کی استعداد پیدا ہوتی ہے اور شیخ کی نسبت مع اللہ اور کیفیتِ احسانی کی خوشبو اس کے قلب کے ذرہ ذرہ میں نفوذ کر جاتی ہے اور وہ صاحبِ نسبت اور حاملِ کیفیتِ احسانی ہو جاتا ہے۔ یہ ہے صحبت کی اہمیت۔ لہٰذا اہلِ علم اپنے علم پر ناز نہ کریں، علم کا پندار تو ڑ کر کسی اللہ والے کے قدموں میں اپنے کو مٹا دیں پھر اے علماء! آپ کے کمیاتِ علمیہ شرعیہ حاملِ کیفیاتِ احسانیہ ہوں گے اور آپ کے علم میں وہ انوار پیدا ہوں گے کہ سارا عالَم حیران ہو گا اور ایک عالَم آپ سے سیراب ہو گا۔ دنیا میں حق تعالیٰ کی معیتِ خاصہ، مشاہدۂ حق اور توجہ الی اللہ کو حدیثِ احسان میں سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم نے بیان فرمایااَنْ تَعْبُدَ اللہَ کَاَنَّکَ تَرَاہُ فَاِنْ لَّمْ تَکُنْ تَرَاہُ فاِنَّہٗ یَرَاکَ اللہ تعالیٰ کی ایسی عبادت کرو کہ گویا تم اللہ تعالیٰ کو دیکھ رہے ہو پس اگر تم اس کو نہیں دیکھتے تو اللہتعالیٰ تو تمہیں دیکھ رہا ہے۔ پس جب اللہ تعالیٰ تمہیں دیکھ رہا ہے تو گویا تم بھی اللہتعالیٰ کو دیکھ رہے ہو۔ اس حدیث کی شرح علامہ ابن حجر عسقلانی نے یہ فرمائی ہے اَنْ یَّغْلِبَ عَلَیْہِ مُشَاھَدَۃُ الْحَقِّ بِقَلْبِہٖ حَتّٰی کَاَنَّہٗ یَرَاہُ بِعَیْنِہٖ؎ اللہ تعالیٰ کی حضوری قلب پر ایسی غالب ہوجائے کہ گویا بندہ اللہ تعالیٰ کو دیکھ رہا ہے۔یہی توجہ الی اللہ ہے کہ حضورِ قلب اور توجہ کاملہ کے ساتھ میری طرف متوجہ رہو۔ ------------------------------