خزائن الحدیث |
|
نے جدا و دور چوں دو تن بود دلوں سے دلوں میں خفیہ راستے ہیں، جیسے جسم الگ الگ ہیں لیکن دل الگ الگ نہیں ہوتے۔ قلوب میں آپس میں روابط ہوتے ہیں جو ضوابط سے بالا تر ہوتے ہیں۔ دلیل کیا ہے؟ فرماتے ہیں ؎ متصل نبود سفالِ دو چراغ نورِ شاں ممزوج باشد در مساغ دو چراغ آپس میں ملے ہوئے نہیں ہوتے، ایک بلب وہاں جل رہا ہے اورایک یہاں جل رہا ہے۔ دس چراغ جل رہے ہیںتو ان کے جسم تو الگ الگ ہیں، لیکن ان کی روشنی فضا میں مخلوط ہوتی ہےاور ملی ہوئی ہوتی ہے، اس لیے جہاں دس ولی اللہ بیٹھے ہوئے ہوں وہاں نور بڑھ جائے گا ؎ بست مصباح از یکے روشن تراست کہیں ایک چراغ جل رہا ہو اور کہیں بیس چراغ جل رہے ہوں تو بیس چراغوں کی روشنی زیادہ ہو گی۔ لہٰذا صالحین اور نیک بندوں کے اجتماع کو معمولی نہ سمجھیں۔ ان کی مجلس میں ایمان و یقین کی روشنی بڑھ جائے گی۔ کمزور کمزور بلب اگر قریب قریب جل رہے ہوں تو روشنی بڑھ جاتی ہے یا نہیں؟ جب صالحین کی صحبت نفع سے خالی نہیں تو اولیائے کاملین کی مجلس کیسے بے فیض ہو سکتی ہے لیکن اس میں ارادہ اور اخلاص کو بہت دخل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یُرِیْدُوْنَ وَجْھَہٗ کی قید لگا دی کہ فیضان ِنبوت ان ہی لوگوں کو ملتا ہے جویَدْعُوْنَ رَبَّھُمْہیں یعنی مجھے یاد کرتے ہیں لیکن وہ یُرِیْدُوْنَ وَجْھَہٗبھی ہیں، ان کے قلب میں ،میں مراد ہوں۔ پس اصلی مرید وہ ہے جس کے قلب کی مراد اللہ ہو ورنہ وہ مرید نہیں ہے لہٰذا اس کی فکر کیجیے، بار بار اپنے قلب کا جائزہ لو کہ ہم اپنے شیخ کے ساتھ کس لیے رہتے ہیں۔ اگر کسی کو سیاحی مقصود ہے کہ مختلف شہروں کو دیکھیں گے اور مختلف دسترخوانوں کا ذائقہ چکھیں گے تو وہ اللہ کا مرید نہیں ہے، وہ تو مریدِ غذا ہے، مریدِ چٹخارہ ہے، مریدِ سیاحی ہے اور اللہ پاک فرماتے ہیں:یُرِیْدُوْنَ وَجْھَہٗ؎ قرآن پاک کی آیت ہے کہ میں ان ہی کو ملتا ہوں جن کے دل میں ،میں مراد ہوتا ہوں، وہ مجھ کو پیار کرتے ہیں اور میں ان کو پیار کرتا ہوں۔ تو دل میں صرف اللہ مراد ہو پھر صاحبِ نسبت شیخ کے پاس بیٹھو تو اس کی کیفیتِ احسانی، ایمان و یقین ------------------------------