خزائن الحدیث |
|
آسان ہو۔ فِیْ اَعْیُنِ النَّاسِ کَبِیْرًاکی دعا کا مقصد اپنی ذات کے لیےاور دنیوی عزت کے لیے بڑائی مانگنا نہیں ہے۔ اگر دنیوی عزت کی نیت ہے تو وہی عمل طلبِ جاہ اور ریا ہو جائے گا۔ نیت پر ہر عمل کا دار و مدار ہے۔ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے دنیوی عزت و جاہ کی نیت نہیں سکھائی، بلکہ یہ سکھایاکہ اے اللہ! آپ اپنے بندوں میں مجھے بڑا تو دکھائیے مگر ایک شرط سے کہ جب آپ مجھے لوگوں کی نظر میں بڑا دکھائیں تو میری نظر میں مجھے چھوٹا دکھائیے، پہلے آپ مجھے میری نظر میں مٹا دیجیے۔ اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے فِیْ عَیْنِیْ صَغِیْرًامانگا تاکہ اللہ تعالیٰ مجھے میری نگاہوں میں حقیر رکھے تاکہ جب اللہ تعالیٰ مجھے فِیْ اَعْیُنِ النَّاسِ کَبِیْرًا بنائیں اور جب لوگوں کی طرف سے مجھے عظمتیں ملیں تو اس کَبِیْرًا کا ضرر مجھے نہ پہنچے۔ یہاں فِیْ عَیْنِیْ صَغِیْرًا دافعِ ضرر ہے فِیْ اَعْیُنِ النَّاسِ کَبِیْرًا کا تاکہ جب مخلوق کی نظر میں آپ مجھے بڑا دِکھائیں تو میں اپنی نظرمیں پہلے ہی حقیر ہو چکا ہوں کیوں کہ جب اپنی نظر میں حقیر ہوں گا تو مخلوق کی تعریف میں آ کر اپنے کو بڑا نہیں سمجھوں گا اور مردود ہونے سے بچ جاؤں گا کیوں کہ شیطان اپنے کو بڑا سمجھنے ہی سے مردود ہوا۔ پس اگر آپ نے کبیر بننے کی نیت کر لی تو صغیر بننے کی جو دعا ہے وہ رائیگاں ہو گئی۔ آپ تو اس کبیربننے کے شوق میں خود ہی کبیر ہو گئے اسی لیے پہلا جملہ فِیْ عَیْنِیْ صَغِیْرًا ہے۔ معلوم ہوا کہ فِیْ اَعْیُنِ النَّاسِ کَبِیْرًاوہی ہوں گے جو فِیْ عَیْنِیْ صَغِیْرًا ہوں گے، اپنی نگاہوں میں جب ہم حقیر ہوں گے تب اللہ تعالیٰ ا س کی برکت سے بندوں کی نگاہوں میں ہمیں کبیرکرے گا اگر کبیر بننے کی نیت کر لی کہ نماز اس لیے پڑھو، امامت اس لیے کرو کہ ہماری خوب تعریف ہو، مخلوق ہمارے ہاتھ پاؤں چومے، ہماری خوب عزت ہو تو یہ تو اپنے نفس کے لیے کبیر بننا پہلے ہی ہو گیا اسی لیے تواضع پر رفعت کا ثمرہ جو ہے اس کے بیچ میں لِلہِ لگا ہوا ہے،مَنْ تَوَاضَعَ لِلہِ جو اللہ کے لیے تواضع اختیار کرے گا اس کے لیے ہے رَفَعَہُ اللہُ کہ اللہ اس کو بلندی دے گا لیکن جو اس نیت سے تواضع کرے اور سب کی جوتیاں سیدھی کرے تاکہاللہ تعالیٰ مجھے بلندی دے دے تو اس کو رَفَعَہُ اللہُ نہیں ملے گا کیوں کہ یہ لِلہِ نہیں رہا۔ یہ بیچ میں لِلہِحضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے داخل فرمایا کہ تواضع اللہ کے لیے ہو، ثمرہ پر نظر نہ ہو کہ اللہ تعالیٰ تواضع کے صلہ میں ہمیں بلندی دے دے۔ بلندی کے لیے تواضع نہ کرو، اللہ کا حکم سمجھ کر کرو۔ رفعت کی نسبت اللہ تعالیٰ نے اپنی طرف کی کہ اللہ تعالیٰ اس کو بلندی دے گا جو اللہ تعالیٰ کے لیے تواضع کرے گا مگر جو رفعت کی نیت سے تواضع کرے گا تو اس کی تواضع قبول ہی نہیں ہو گی کیوں کہ یہ تواضع لِلہِ نہیں ہے۔ لام تخصیص کے لیے ہے کہ تواضع اللہ کے لیے خاص کرو، اپنے نفس کو مٹاؤ پھر جو چاہے اللہ دے دے۔ مزدوری