خزائن الحدیث |
|
نہیں ہوں کسی کا تو کیوں ہوں کسی کا اُن ہی کا اُن ہی کا ہوا جا رہا ہوں اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے کہ ثنائے خلق کی دولت آپ کو دے دیں، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے یہ دعا سکھا دی کہ حَسَنَۃً ہم سے مانگو، تمہارے اختیار میں نہیں ہے کہ نیک بیوی تم کو مل جائے، تمہارے اختیار میں نہیں ہے کہ نیک اولاد تم کو مل جائے، تمہارے اختیارمیں نہیں ہے کہ مخلوق تمہاری تعریف کرے، بلکہ جو اپنے منہ میاں مٹھو بنتا ہے اس کی اور تذلیل ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے حَسَنَۃً مانگو، اللہ جب دے گا تب اصلی چیز ملے گی اور غیب سے ملے گی اور بے خطر ہو گی۔ جب اللہ تعالیٰ نعمت دیتا ہے تو نعمت کی اور نعمت پانے والے کی حفاظت بھی اپنے ذمہ لے لیتا ہے اور جو اپنی تعریف خود کرتا ہےاور بلامانگے بلا دعا جو کام کرتا ہے وہ کام اچھا نہیں ہوتا۔ تو بحمدہ سے کیا ملے گا؟ آپ محمود ہوجائیں گے۔ چوں کہ بِحَمْدِہٖ سے آپ حامد ہوئے اور جب حامد ہوئے تو اللہ تعالیٰ اس حمد کی برکت سے آپ کو محمود کر دے گا یعنی ثنائے خلق کی نعمت سے اور حَسَنَۃً کی دولت سے مالا مال کر دے گا۔ اور آگے سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھایا کہ پڑھو سُبْحَانَ اللہِ الْعَظِیْمِ اس کا اصطلاحی ترجمہ سن لو اَیْ اُسَبِّحُ اللہَ عَنِ النَّقَائِصِ کُلِّھَا عَلٰی حَسْبِ شَانِ عَظمَتِہٖ میں اللہ تعالیٰ کی پاکی بیان کرتا ہوں تمام نقائص سے اس کی شانِ عظمت کے شایانِ شان۔ تو اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے جَزَآ ءً وِّفَاقًا؎ اللہ تعالیٰ کی جزا موافقِ عمل ہے یعنی اللہ تعالیٰ عمل کے موافق جزا دیتا ہے۔ تو تم جب اللہ تعالیٰ کی عظمت ِشان بیان کرو گے، تو اللہ تعالیٰ اس کے صدقے میں تمہاری عظمتیں دوسرے بندوں کے دلوں میں ڈال دے گا مگر یہ نیت نہ کرو کہ ہم بندوں کے دلوں میں عظیم ہوجائیں،اسی لیے سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے یہ دعا سکھائی: اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ فِیْ عَیْنِیْ صَغِیْرًا وَّ فِیْ اَعْیُنِ النَّاسِ کَبِیْرًا اے اللہ! مجھے میری نظر میں صغیر فرما مگر بندوں کی نظر میں مجھے حقیر نہ فرما، بندوں کی نظر میں مجھے کبیر کر دے،کیوں کہ اگر دوسرے حقیر سمجھیں گے تو مجھ سے دین کیسے سیکھیں گے؟ معلوم ہوا کہ فِیْ اَعْیُنِ النَّاسِ کَبِیْرًا کی دعا مانگنا تو جائزہے لیکن عظیم بننے کی نیت کرنا جائز نہیں ہے۔ کوئی عمل اس نیت سے نہ کرو کہ ہم مخلوق کی نظر میں کبیر ہو جائیں اور مخلوق ہماری خوب عزت کرے بلکہ ہمیں اللہ مخلوق کی نظر میں بڑا اس لیے دِکھائے تاکہ جب ہم ان کو دین کی بات پیش کریں تو بوجہ عظمت کے ہماری بات ان کو قبول کرنا ------------------------------