خزائن الحدیث |
|
صفتِ مغفرت پر نہ عدد فٹ ہوسکتا ہے ، نہ منفی اور مائنس اور کمی کا اطلاق ہوسکتاہے کیوں کہ غیرمحدود ہے۔اسی طرح حق تعالیٰ کی جملہ صفات غیر محدود ہیں مثلاًصفتِ رزّاقیت۔ جب بابا آدم علیہ السلام اور مائی حوا علیہاالسلام دنیا میں آئے تو روئے زمین پر دو انسان تھے اور ان کے لیے چار روٹیوں کا اﷲ تعالیٰ انتظام فرماتے تھے اور آج ارب ہا ارب آدمی ہیں اور سب کو رزق مل رہا ہے اور ہر زمانے میں رزق کی کوئی کمی نہیں ہوئی اس لیے فیملی پلاننگ والے بے وقوف ہیں جو رزق کی کمی کے ڈر سے آبادی کم کرنا چاہتے ہیں اور کہتے ہیں دو بچے سب سے اچھے ۔ یہ سب احمق ہیں ۔ جب سے دنیا قائم ہے اﷲ تعالیٰ سب کو رزق دے رہے ہیں۔ فرماتے ہیں: وَ فِی السَّمَآءِ رِزۡقُکُمۡ وَ مَا تُوۡعَدُوۡنَ؎ تمہارا رزق آسمانوں میں ہے ۔ تو چوں کہ اﷲتعالیٰ کی ہر صفت غیر محدود ہے اور ہماری ہر صفت محدود ہے، اسی لیے سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم اﷲ تعالیٰ سے عرض کرتے ہیں فَاغْفِرْلِیْ مَا لَا یَضُرُّکَ اے اﷲ! ہمارے گناہ اگرچہ کثیر ہیں لیکن محدود ہیں اور آپ کی ذات غیرمحدودہے۔ پس ہمارے گناہوں کی محدود اکثریت آپ کی غیرمحدود ذات کو کوئی نقصان نہیں پہنچاسکتی لہٰذا ہمارے ان گناہوں کو بخش دیجیے جو آپ کو نقصان پہنچانے کی قدرت نہیں رکھتے۔ وَھَبْ لِیْ مَا لَا یَنْقُصُکَ اور ہمیں اپنی وہ مغفرت بخش دیجیے جو غیر محدود ہے اور ہمارے محدود گناہوں کو بخشنے سے جس میں کوئی کمی نہیں آتی۔ لیکن شیطان گناہوں کو اﷲ تعالیٰ کے خزانۂ مغفرت سے بڑا دِکھا کر مایوس کرتا ہے کہ تم تو گناہوں کی آلودگیوں اور گندگیوں میں مبتلا ہو،تم اﷲ کے قرب کی فالودگیوں کو کیسے پاسکتے ہو،تم اﷲ کے راستے کے قابل ہی نہیں ہو حالاں کہ اﷲتعالیٰ کے غیر محدود راستہ ومنازل ومسالک کے قابل کون ہوسکتا ہے؟ قابل تو وہی ہوسکتا ہے جو غیر محدود ہو اور اﷲ کے سوا کو ئی غیر محدود نہیں۔ انبیاء بھی محدود ہیں اور مخلوق ہیں،اسی لیے سرورِ عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: وَ مَا عَبَدْنَاکَ حَقَّ عِبَادَتِکَ؎ اَیْ مَا عَرَفْنَاکَ حَقَّ مَعْرِفَتِکَ اے اﷲ !ہم آپ کو پہچان نہ سکے، جیسا کہ آپ کو پہچاننے کا حق تھا اور آپ کی عبادت نہ کرسکے جیسا کہ آپ کی عبادت کا حق تھا، کیوں کہ آپ کا نبی بھی مخلوق ہے اس لیے محدود ہے ------------------------------