خزائن الحدیث |
|
ہم دین کا ایک شہر تھے، گناہوں سے ہم نے پورے شہر کو تباہ کرلیا، اب ہم صرف ایک دیوار رہ گئے۔ اے اﷲ! اگر یہ دیوار بھی گرگئی تو ہمارا کوئی ٹھکانہ نہ ہوگالیکن میں کہتا ہوں کہ اگر شیطان وہ دیوار بھی گرادے تو اے اﷲ! آپ دوبارہ شہر آباد کرسکتے ہیں۔ شیطان کی منتہائے تخریب کو آپ اپنے ارادۂ تعمیر کے نقطۂ آغاز سے درست فرماسکتے ہیں لہٰذا مایوس نہ ہو، اُن کی چوکھٹ باقی ہے ہماری پیشانی باقی ہے، ان کا در باقی ہے ہماراسر باقی ہے ؎ بڑھ کے مقدر آزما سر بھی ہے سنگِ در بھی ہے اسی لیے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ یَا مَنْ لَّاتَضُرُّہُ الذُّنُوْبُ وَلَا تَنْقُصُہُ الْمَغْفِرَۃُ فَاغْفِرْلِیْ مَا لَا یَضُرُّکَ وَھَبْ لِیْ مَالَا یَنْقُصُکَ پکارنے کا کیا پیارا انداز ہے اور پکارنے والا بھی کیسا پیارا ہے اور جس کو پکارا جارہا ہے وہ بھی کیسا پیارا ہے کہ پیاروں کا پیارا ہے۔ اے وہ ذات جو اپنی ذات وصفات میں غیر محدود ہے! اس لیے ہمارے گناہ آپ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے کیوں کہ نقصان ہمیشہ محدود میں ہوتا ہے، غیر محدود میں نقصان نہیں ہوتا اور ہمارے گناہ خواہ کتنی ہی اکثریت میں ہوں محدود ہیں کیوں کہ ان پر عدد کا اطلاق ہوسکتا ہے اور جس چیز پر عدد کا اطلاق ہوجائے وہ معدودہے اور ہر معدود محدود ہے اور غیر محدود معدود نہیں ہوسکتا؟ کیوں کہ اس پر عدد کا اطلاق اور فٹنگ نہیں ہوسکتی۔ پس ہمارے محدود گناہ آپ کی عظمتِ غیر محدود کو کیسے نقصان پہنچاسکتے ہیں کیوں کہ ہماری طاقت محدود آپ کی طاقت غیر محدود تک پہنچ بھی نہیں سکتی جبکہ آپ کی ایک ادنیٰ مخلوق سورج پر اگر ساری دنیا مل کر تھوکے تو تھوک الٹا ان کے منہ پر آئے گا ، سورج کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا ۔ جب آپ کی مخلوق کا یہ حال ہے تو آپ کی شان تو فہم وادراک سے بالاتر ہے فَسُبْحَانَ اللہِ وَ تَعَالٰی شَانُہٗ عُلُوًّاکَبِیْرًا اور مضارع استعمال فرمایاکہ حالاًنہ استقبالاً ہمارے گناہ آپ کو مطلق نقصان رساں نہیں ہوسکتے اور اَلذُّنُوْبُ میں الف لام استغراق کا ہے کہ گناہ کا کوئی فرد اس سے خارج نہیں یعنی گناہ کے جملہ انواع واقسام آپ کو ذرّہ برابر نقصان نہیں پہنچاسکتے۔ وَلَا تَنْقُصُہُ الْمَغْفِرَۃُ اوراے وہ ذات جو ہمارے گناہوں کی محدود اکثریت کو اگر معاف فرمادے تو اس کے غیر محدود خزانۂ مغفرت میں کوئی کمی نہیں آسکتی! اور’’ لا‘‘داخل ہونا دلیل ہے کہ مغفرت لامحدود ہے، یہاں بھی عدد فٹ نہیں ہوسکتاکیوں کہ کمی اور نقصان مستلزم ہے عدد کو اور معدود مستلزم ہے محدود کو جیسے اگر کسی جھیل میں نو کروڑ ٹن پانی ہے اور اس میں سے دس ہزار ٹن پانی نکال لیا تو کہتے ہیں کہ جھیل میں پانی کم ہوگیا۔ تو جس طرح کسی چیزپر عدد کا فٹ ہوجانا دلیل ہے کہ وہ محدود ہے اسی طرح جس چیز پر منفی اور مائنس لگ جائے وہ بھی محدود ہے ، غیر محدود پر کمی کا اطلاق نہیں ہوسکتا۔ لہٰذا اﷲ تعالیٰ کی