خزائن الحدیث |
|
اگر ہمارے آنسو خشک ہو گئے تو آنکھوں کو رونے کے لیے آنسو عطا فرمائیے، کیوں کہ آپ کے خوف و خشیت سے رونےوالی آنکھیں مرادِ نبوت ہیںاور مطلوبِ نبوت ہیں اور یہ آنسو اتنے قیمتی ہیں کہ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے بشارت دی ہے کہ یہ قلب کو سیراب کرنے والے ہیں۔ ۳) مکھی کے سر کے برابر آنسو کی فضیلت:حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشادفرماتے ہیں: مَا مِنْ عَبْدٍ مُّؤْمِنٍ یَّخْرُجُ مِنْ عَیْنَیْہِ دُمُوْعٌ وَّ اِنْ کَانَ مِثْلَ رَأْسِ الذُّبَابِ مِنْ خَشْیَۃِ اللہِ ثُمَّ یُصِیْبُ شَیْئًا مِّنْ حُرِّ وَجْھِہٖ اِلَّا حَرَّمَہُ اللہُ عَلَی النَّارِ؎ یعنی کسی بندۂ مومن کی آنکھوں سے بوجہ خشیتِ الٰہی آنسو نکل آئے، خواہ وہ مکھی کے سر کے برابر ہو اور اس کے چہرہ پر تھوڑا سا بھی لگ جائے، تو اللہ تعالیٰ اس کو دوزخ کی آگ پر حرام کر دیتے ہیں، لہٰذا اگر کبھی مکھی کے تین سے کم کا نہیں ہوتا،اس لیے کم سے کم زندگی میں تین آنسو تو رو لو تاکہ اس حدیث پر عمل ہو جائے ۔ ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جو آنسو نکلیں وہ کم از کم تین ہوں اگرچہ ان کی مقدار مکھی کے سر کے برابر ہو اور فرماتے ہیں کہ دونوں آنکھوں سے رونا ضروری نہیں ہے، کیوں کہ ہو سکتا ہے کہ کوئی آنکھ پتھر کی بنی ہو کیوں کہ بعض وقت آنکھ ضایع ہوجاتی ہے تو پتھر کی بنوالیتے ہیں، تو پتھر کی آنکھ سے آنسو کیسے نکلے گا؟ اس لیے فرمایااَوْ مِنْ اَحَدِھِمَا دیکھو المرقاۃ شرح مشکٰوۃ،یہ عبارت ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ کی ہے، حدیث کی نہیں ہے۔ حدیث میں تو دونوں آنکھوں سے رونا ہے، لیکن اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے ان محدثین کو جنہوں نے مرادِ نبوت کو سمجھا کہ اگر ایک آنکھ سے بھی رو لو تو بھی کام بن جائے گا، کیوں کہ دوسری آنکھ مجبور ہے ------------------------------