خزائن الحدیث |
|
طرح چور چوری کا مال تھانہ میں جمع کر دے اور وعدہ کرے کہ آیندہ چوری نہیں کروں گا تو سرکار اس کو معاف کر دیتی ہے۔ اِبْکُوْا امر ہے۔حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہاِبْکُوْا فَاِنْ لَّمْ تَبْکُوْا فَتَبَاکَوْاروؤ، لیکن اگر رونا نہ آئے، کبھی دل میں گناہوں کی وجہ سے سختی آجاتی ہے، یہ گناہ ہمارے دل کی تراوٹ کو چوس لیتے ہیں، دل بےکیف ہو جاتا ہے تو اس وقت کیا تم مایوس ہو جاؤ گے؟ کیا تم ارحم الراحمین کے بندے نہیں ہو، رحمۃ للعالمین کے اُمتی نہیں ہو۔ ہم ایسے خشک دل والوں کو بھی جن کے آنسو نہ نکل سکیں محروم نہیں ہونے دیں گے۔ میں رحمۃللعالمین ہوں، سید الانبیاء ہوں، پیغمبر ہوں، حق تعالیٰ کا ترجمان ہوں، سفیر ہوں ارحم الراحمین کا، ہر پیغمبر اللہ تعالیٰ کا سفیر ہوتا ہے اور سفیر کی زبان اپنے ملک کے سلطان کی ترجمان ہوتی ہے۔ لہٰذا میرے الفاظ کو، میرے ارشاد کو، میری زبان کو ترجمان سمجھو ارحم الراحمین کا۔ میں رحمۃ للعالمین ہونے کی حیثیت سے ارحم الرّ احمین کی سفارت کا حق ادا کر رہا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نہیں چاہتے کہ میراکوئی بندہ محروم ہو، جس کے آنسو نہیں نکل رہے وہ بھی کیوں محروم ہو؟ لہٰذا گھبراؤ مت، میں رحمۃ للعالمین ہوں اور ارحم الراحمین کی ترجمانی کر رہا ہوں کہ فَاِنْ لَّمْ تَبْکُوْا فَتَبَاکَوْا اگر تمہارے آنسو نہیں نکلتے تو تم رونے والوں کی شکل بنا لو، شکل بنانا تو تمہارے اختیار میں ہے، میں تمہارا شمار رونے والوں میں کر دوں گا اور مصنوعی گریہ کا حکم دے کر اس کو قبول کرنا،یہ کمالِ رحمتِ حق ہے اور یہ رونے کی پہلی قسم ہے جو اکثر بیان کرتا ہوں۔ ۲)موسلادھار ابر کے مانند رونے والی آنکھیں:حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی روایت ہے کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم بارگاہِ حق تعالیٰ شانہٗ میں عرض کرتے ہیں: اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِیْ عَیْنَیْنِ ھَطَّالَتَیْنِ تَشْفِیَانِ الْقَلْبَ بِذُرُوْفِ الدُّمُوْعِ مِنْ خَشْیَتِکَ قَبْلَ اَنْ تَکُوْنَ الدُّمُوْعُ دَمًا وَّ الْاَضْرَاسُ جَمْرًا اے اللہ! مجھے ایسی آنکھیں عطا فرما جو موسلادھار ابر کے مانند برسنے والی ہوں، جوخشیت کے آنسوؤں سے دل کو سیراب کر دیں۔ تَشْفِیَانِ الْقَلْبَ بِذُرُوْفِ الدُّمُوْعِجو آنسوؤں سے دل کو شفا دینے والی ہوںقَبْلَ اَنْ تَکُوْنَ الدُّمُوْعُ دَمًا قبل اس کے کہ (عذابِ دوزخ سے) آنسو خون ہو جائیں اور داڑھیں انگارے بن جائیں۔ معلوم ہوا کہ ہر آنسو دل کو سیراب نہیں کرتا، صرف وہی آنسو دل کو سیراب کرتے ہیں اور دل کی شفا کا ذریعہ ہوتے ہیں جو اللہ کی خشیت یا محبت سے نکلتے ہیں۔ مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎ ور نماند آب آبم دہ ز عین ہم چو عینینِ نبی ھطّالتین