خزائن الحدیث |
|
تو اس دعا اَللّٰھُمَّ اَلْہِمْنِیْ رُشْدِیْمیں اتنی نعمتوں کی درخواست شامل ہے۔ اور اَلْہِمْنِیْامر ہے اور امر بنتا ہے مضارع سے، جس میں تجددِ استمراری کی شان ہے یعنی ایک ہی مرتبہ ہم کو یہ مرتبہ دے کر وہیں نہ ٹھہرائے رکھیے، بار بار ترقی دیتے رہیے، ہر آن ہم کو اپنی نئی شان عطا فرماتے رہیے۔ قرآنِ پاک میں ہے کُلَّ یَوۡمٍ ہُوَ فِیۡ شَاۡنٍ اس آیت کی تفسیر میں علامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ یہاں یَوۡمکے معنیٰ دن نہیں ہیں بلکہ اَیْ فِیْ کُلِّ وَقْتٍ مِّنَ الْاَوْقَاتِ وَ فِیْ کُلِّ لَحْظَۃٍ مِّنَ اللَّحْظَاتِ وَ فِیْ کُلِّ لَمْحَۃٍ مِّنَ اللَّمْحَاتِ اَنْتَ فِیْ شَأنٍ اے خدا! ہر لمحہ تیری نئی شان ہے۔ اسی لیے اﷲ والوں پر ہر وقت اﷲ کی نئی شان متجلّی رہتی ہے۔ اُدھر ہر لمحہ اگر ادائے خواجگی کی نئی شان ہوتی ہے تو اِدھر ادائے بندگی کی بھی نئی شان ہوتی ہے۔ یہ ایک جز کی شرح ہوگئی۔ اب اس شرح کے بعد آپ علماء حضرات بخاری شریف کی شرح فتح الباری اور عمدۃ القاری کو دیکھیے پھر آپ کو قدر ہوگی کہ اس غلامِ ابن حجر اور غلامِ بدر الدین عینی اختر کو اس فرش پر وہ عرش والا مولیٰ کیا دے رہا ہے، ان محدثین کرام سے اختر کو کوئی نسبت نہیں، ان کا غلام کہلانے کے بھی قابل نہیں لیکن اﷲ چاہے تو کبھی ذرّے کو بھی آفتاب کرتا ہے۔ وَاَعِذْنِیْ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ میںاَعِذْنِیْ امر ہے اور سب اہلِ علم جانتے ہیں کہ امر مضارع سے بنتا ہے یعنی اے خدا! کوئی لمحہ ایسا نہ ہو کہ آپ مجھے میرے نفس کے شر کے حوالہ کردیں۔ اے اﷲ! رُشد کا ہر لمحہ اختر محتاج ہے اور آپ کی حفاظت از شرورِ نفس کا بھی محتاج ہے اور دنیا کے سب بندے محتاج ہیں۔ تو اَللّٰھُمَّ اَلْہِمْنِیْ رُشْدِیْمیں حضورصلی اﷲ علیہ وسلم نے ہمیں دعا کا یہ مضمون سکھادیا کہ رُشد مانگو، رَاشِدُوْنَ کو جو کچھ ملتا ہے وہ مانگو یعنی ایمان کی محبوبیت، اس کی تزیین اور کفر اور گناہوں سے کراہت بھی مانگو، مگر آگے فرمایا:وَاَعِذْنِیْ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْکہ نفس کے شر سے پناہ بھی مانگو، کیوں کہ بعض لوگوں کو ہدایت تو ہوگئی، کفر اور گناہوں سے کراہت بھی ہوگئی، مگر کبھی نفس غالب آگیا اور گناہ کرادیا، اگرچہ نفس کی لذتِ حرام کی پرانی عادت کی وجہ سے خوفزدہ اور دھڑکتے ہوئے دل کے ساتھ گناہ کیا، حالاں کہ ذکر کی اور اہل اﷲ کی صحبت کی برکت سے اس کے دل میں خطرہ کا الارم بج رہا ہے کہ یہ کیا کررہا ہے نالائق! خبیث!یہ تو کیا کررہا ہے؟اﷲ والوں سے تعلق بھی رکھتا ہے اور اﷲ اﷲ بھی کرتا ہے مگر جب نفس غالب ہوگیا تو دھڑکتے ہوئے خوفزدہ قلب کے ساتھ بھی گناہ میں ملوث ہوگیا،مگر ذکر کی برکت سے ایسے لوگوں کو گناہ کا پورا مزہ نہیں ملتا۔ ذکر کا ایک انعام حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے یہ بھی بتایا کہ ذکر کرنے والوں کو گناہ کا پورا مزہ نہیں آتا۔ فرماتے ہیں کہ اﷲ کو یاد کرنے والوں سے بھی گناہ ہوسکتا ہے اور غافل لوگوں سے بھی گناہ ہوتا