خزائن الحدیث |
|
وَ الۡفُسُوۡقَ وَ الۡعِصۡیَانَ ؕ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الرّٰشِدُوۡنَ؎ اور یہی رَاشِدُوْنَ کی تعریف ہے۔ تو صاحبِ رُشد وہ ہیں جن کے قلب میں ایمان محبوب ہوجائے وَ زَیَّنَہٗ اور مزین ہوجائے یعنی اس کی تحصیل دل میں لذیذ اور مرغوب ہوجائے اور دل کے ذرّے ذرّے میں رچ جائے، راسخ ہوجائے۔ محبوب ہونا اور مزین ہونا یہ دو نعمتیں ہیں حَبَّبَ اِلَیْکُمُ الْاِیْمَانَ وَ زَیَّنَہٗ فِیْ قُلُوْبِکُمْ یعنی اﷲ تعالیٰ دل میں ایمان کو پیارا بنادے اور اسے مزین کردے یعنی قلب میں مرغوب و لذیذ کردے۔ پس جب ایمان محبوب ہوگیا اور اتنا مرغوب ہوگیا کہ اس کی لذّت دل کے ذرّے ذرّے میں داخل ہوگئی، تو محبوب کی لذتِ مستزاد کا نام تزیین ہے، مزین ہونا ہے یعنی اسے اتنا مزہ آنے لگے کہ کَرَّہَ اِلَیْکُمُ الْکُفْرَکفر سےکراہت پیدا ہوجائے وَ الْفُسُوْقَ گناہِ کبیرہ سے کراہت پیدا ہوجائے وَ الْعِصْیَانَ اور گناہِ صغیرہ سے بھی نفرت ہوجائے، مراد یہ ہے کہ اﷲ کی ہر نافرمانی سے سخت نفرت ہوجائے۔ اﷲ تعالیٰ نے حَبَّبَ سے ایمان کی محبوبیت اور تزیین کی نسبت اپنی طرف کی ہے اور یہ نہیں فرمایا کہ تمہیں تمہاری محنتوں، تقویٰ اور مجاہدات سے یہ مقام ملا، بلکہ فرمایا حَبَّبَ اِلَیْکُمُ الْاِیْمَانَ اﷲ نے محبوب کردیا تمہارے دلوں میں ایمان کو وَ زَیَّنَہٗ اور ایمان کی محبوبیت کے ساتھ تم کو لذتِ مستزاد بھی عطا فرمائی ، محبوبیت میں جمالِ مستزاد پیدا کردیا اور اتنی لذتِ مستزاد عطا فرمائی کہ تم کو کفر سے، فسوق سے اور عصیان سے نفرتِ شدیدہ ہوگئی، اُولٰٓئِکَ ھُمُ الرَّاشِدُوْنَیہی لوگ صاحبِ رُشد ہیں یعنی راہِ راست پر ہیں۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے حدیث اَللّٰھُمَّ اَلْہِمْنِیْ رُشْدِیْمیں رُشد ہی کی درخواست کی ہے کہ اے اﷲ! آپ اپنی طرف سے ہمارے قلب میں رُشد الہام فرمائیے، کیوں کہ آپ نے قرآن پاک میں ان نعمتوں یعنی ایمان کی محبوبیت اور اس کی مرغوبیت (لذّتِ مستزاد) کی نسبت اپنی طرف کی ہے، لہٰذا ہم آپ ہی سے مانگتے ہیں کہ آپ آسمان سے زمین والوں کے قلب پر یہ نعمتیں الہام فرمائیے، اے عرش والے! فرش والوں کو نہ بھولیے، ہماری نالائقیوں کی وجہ سے ہم کو اس نعمت رُشد سے محروم نہ فرمائیے، ہمارے قلب میں ایمان کو محبوب فرمادیجیے اور لذّتِ مستزاد عطا فرما کر مزین بھی فرمائیے اور کفرو فسوق اور عصیان سے کراہت عطافرمائیے۔ مفسرین نے فسوق کی تفسیر گناہِ کبیرہ سے اور عصیان کی تفسیر گناہِ صغیرہ سے کی ہے یعنی کوئی لمحہ آپ کی نافرمانی میں نہ گزرے۔ اے اﷲ! ہمیں اپنے اولیاء کا اتنا بڑا مقام عطا فرمادیجیے تاکہ ہم رَاشِدُوْنَ بن جائیں۔ ------------------------------