خزائن الحدیث |
|
خریدو، باغ میں چلے جاؤ۔ منڈی میں خراب سیب بھی ہوتے ہیں لیکن باغ میں تازہ سیب ملیں گے۔ باغ میں سوتے بھی رہو گے تو سیب کی خوشبو سے ہی دماغ تازہ ہو جائے گا۔ یہ اللہ والے اللہ کی محبت کے باغ ہیں۔ اللہ والوں کے یہاں پڑے ہوئے سوتے بھی رہو تو اللہ والوں کا نور ہوا کے ذریعہ تمہارے اندر جاتا رہے گا۔ اس لیے بڑے بڑے عبادت گزار اس مقام تک نہیں پہنچے جو اللہ والوں کی صحبت میں رہنے والوں کو مل گیا۔ حاجی امداد اللہ صاحب ہمارے داد ا پیر فرماتے ہیں کہ مولانا رومی کو سو برس کی تہجد سے وہ قرب نہ ملتا جو چند دن شمس تبریزی کے پاس بیٹھنے سے مل گیا۔ دوسرے یہ کہ اب کوئی قیامت تک صحابی نہیں ہو سکتا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدا دیدہ آنکھوں کی پیغمبرانہ نسبت سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اتنے بڑے ہائی پاور بلب تھے کہ اب قیامت تک کسی کو ویسا بلب نہیں مل سکتا۔ جو شخص ایک کروڑ پاور کا بلب دیکھ لے اور بلب بھی ایساکہ اس جیسا قیامت تک دوسرا بلب نہ پیدا ہو تو اس بلب کے دیکھنے والوں کے برابر بھی کوئی نہیں ہو سکتا لہٰذا قیامت تک کوئی بڑے سے بڑا ولی کسی ادنیٰ صحابی کے برابر بھی نہیں ہو سکتا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کرو کہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے ہم سب کو وہ دردِ دل عطا فرما دے جو آپ اخص الخصواص کو دیتے ہیں اور اختر اور ہم سب بہت اعلیٰ قسم کی ڈش مانگ رہے ہیں تو اے خدا! اخصِ الخواص اولیائے صدیقین کی جو آخری سرحد ہے ہم سب کو اور پورے عالَم کو بلا استحقاق عطا فرما دیں،آمین۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو’’أَرْحَمُ أُمَّتِیْ‘‘ ہیں یعنی امت کے ساتھ سب سے زیادہ رحم دل، انہوں نے یہ روایت بیان کی یعنی حدیث کے پورے مجموعہ میں دو چار روایتیں ہیں صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اور ان ہی دو چار روایتوں میں یہ حدیث بھی ہے چوں کہ یہ امت پر رحمت کا معاملہ تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ میرے نبی کی امت گناہ کرنے سے مایوس ہو جائے اس لیے بوجہ رحمت حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کو بیان فرمایا۔ یہ روایت مشکوٰۃ میں بھی ہے: مَا اَصَرَّ مَنِ اسْتَغْفَرَ وَ اِنْ عَادَ فِی الْیَوْمِ سَبْعِیْنَ مَرَّۃً؎ یعنی جو شخص استغفار کرتا رہے، معافی مانگتا رہے، روتا رہے، گڑ گڑاتا رہے اور ہمت سے ارادہ کر لے کہ آیندہ گناہ نہیں کرنا ہے تو گناہ گاروں میں تو کیا، اس کا شمار گناہ پر اصرار کرنے والوں میں بھی نہیں ہو گا، اگرچہ دن ------------------------------