خزائن الحدیث |
|
ترجمہ:اے زندہ حقیقی! اے قائم رکھنے والے! آپ کی رحمت سے میں فریاد کرتا ہوں کہ میرے تمام احوال کی اصلاح فرما دیجیے اور ایک پلک جھپکنے کو مجھے میرے نفس کے حوالے نہ کیجیے۔ جب دشمن ستاتا ہے تو مظلوم سرکار کی عدالتِ عالیہ میں استغاثہ دائر کرتا ہے اور وہ ’’مدعی‘‘ کہلاتا ہے اور جس کے خلاف استغاثہ دائر ہوتا ہے اس کو’’مدعی علیہ‘‘ کہتے ہیں اور فریاد کے مضمون کو استغاثہ کہتے ہیں۔ اس دعا میں حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنی اُمت کو سکھا دیا کہ جب تمہیں کوئی ستائے، خواہ وہ تمہارا داخلی دشمن نفس ہو یا خارجی دشمن، شیطان ہویا انسان ہو، تو تم حَیُّ و قَیُّوْم کی سرکارِ عالیہ میں اپنا استغاثہ و فریاد داخل کردو،کیوں کہ یہ وہ سرکارِ عالیہ ہے جس کی کائنات میں کوئی مثال نہیں، حق تعالیٰ کی ذات حَیٌّ ہے اَیْ اَ زَلًا اَبَدًا وَّحَیَاۃُ کُلِّ شَیْ ءٍ بِۢہٖ مُؤَبَّدًایعنی اللہ ہمیشہ سے زندہ ہے اور ہمیشہ زندہ رہے گا اور اسی سے ہر شے کی حیات قائم ہے اور اللہ قَیُّوْمٌ بھی ہے یعنی قَائِمٌ بِۢذَاتِہٖ وَ یُقَوِّمُ غَیْرَہٗ بِقُدْرَتِہِ الْقَاھِرَۃِیعنی جو اپنی ذات سے قائم ہے اور دوسروں کو اپنی صفتِ قیومیت سے سنبھالے ہوئے ہے۔ یہ معنیٰ ہیں حَیُّ و قَیُّوْم کےاور جس عدالت میں یہ استغاثہ دائر کیا جا رہا ہے وہ حق تعالیٰ کی رحمت کی عدالت ہے بِرَحْمَتِکَ اَسْتَغِیْثُ۔ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم بارگاہِ کبریا میں عرض کرتے ہیں کہ اے اللہ! میں آپ کی رحمت کی عدالت میں اپنی فریاد داخل کرتا ہوں۔ اور مضمونِ استغاثہ ہے اَصْلِحْ لِیْ شَأْنِیْ کُلَّہٗ وَلَا تَکِلْنِیْ اِلٰی نَفْسِیْ طَرْفَۃَ عَیْنٍ جس میں فریاد کا ایک مثبت اور ایک منفی مضمون ہے یعنی اللہ تعالیٰ سے ہر حالت کی اصلاح کی مثبت فریاد ہے اور نفس کے حوالے نہ کرنے کی منفی فریاد ہے اور دنیوی عدالتوں میں جب مظلوم فریاد کرتا ہے تو مضمونِ استغاثہ طویل ہو جاتا ہے اور پھر بھی کثرتِ الفاظ میں مفہوم قلیل ہوتا ہے، لیکن کلامِ نبوت کا اعجاز ہے کہ دو مختصر جملوں میں آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے دونوں جہاں کی حاجتیں پیش فرمادیں، کیوں کہ آپ جوامع الکلم یعنی کلماتِ جامعہ سے نوازے گئے تھے۔ جوامع الکلم کے معنیٰ ہیں کہ قلیل الفاظ میں کثیر معانی پنہاں ہوتے ہیں۔ فریاد کا مثبت مضمون اَصْلِحْ لِیْ شَأْنِیْ کُلَّہٗ ہے یعنی میری ہر حالت کو درست فرما دیجیے خواہ وہ حالت دنیا کی ہو یا آخرت کی، مثلاً اگر کوئی دشمن ستا رہا ہے تو اس کی ایذا رسانیوں سے نجات دے دیجیے، کوئی جسمانی ------------------------------