خزائن الحدیث |
اور اسی کا رفیق ہو گا،جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جو اللہ و رسول کی اطاعت کرے گا وہ ان ہی کے ساتھ ہو گا جن پر اللہ تعالیٰ نے انعام کیا یعنی انبیاء و صدّیقین اورشہدا ء وصالحین کے ساتھ ہو گا۔ اس آیت کی تفسیر میں علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک حدیث نقل فرمائی کہ ایک شخص حاضر ہوا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! آپ مجھے میری جان سے زیادہ اور میری اولاد سے زیادہ محبوب ہیں۔ جب میں گھر میں ہوتا ہوں اور آپ کو یاد کرتا ہوں تو مجھ سے صبر نہیں ہوتا یہاں تک کہ آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ کا دیدار کر لیتا ہوں،لیکن آخرت میں آپ انبیاء علیہم السلام کے ساتھ اعلیٰ درجہ میں ہوں گے اور ہم جنت میں ادنیٰ درجہ میں ہوں گے،تو آپ کو کیسے پائیں گے اور کیسے آپ کا دیدار کریں گے؟ تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم خاموش ہو گئے یہاں تک کہ یہ آیت نازل ہوئی۔ اور تفسیر خازن میں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے کہ ایک شخص نے حضورصلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ قیامت کب آئے گی؟ تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تو نے قیامت کے لیے کیاتیاری کی ہے؟ اس نے عرض کیا کہ میں نے تیاری تو کچھ نہیں کی اِلَّا اَنِّیْ اُحِبُّ اللہَ وَ رَسُوْلَہٗ مگر میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوں۔ تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم اسی کے ساتھ ہو گے جس سے محبت رکھتے ہو۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم لوگوں کو ایسی خوشی کبھی نہیں ہوئی جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد سے ہوئی۔ مفسرین و محدثین نے ان آیات و احادیث کی تفسیر میں لکھا ہے کہ معیت سے مراد یہ نہیں کہ سب ایک درجہ میں جمع ہو جائیں گے، بلکہ مراد یہ ہے کہ ہر شخص کے لیے ایک دوسرے کی ملاقات و دیدار ہر وقت ممکن ہو گا،اعلیٰ درجہ والے جنتی ادنیٰ درجہ والے جنتیوں کے پاس آ سکیں گے اور ادنیٰ درجہ والے اعلیٰ درجہ والوں کے پا س جاسکیں گے۔ یہ میرے بزرگوں کی کرامت اور ان کی جوتیوں کا صدقہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ معاف فرما دیں اور جنت میں دخولِ اوّلیں ہم سب کو نصیب فرما دیں۔ اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق عطا فرمائیں اور اللہ تعالیٰ رمضان المبارک کے صدقے میں ہم سب کو ولی اللہ بنا دے اور اپنے دوستوں کی صورت بھی دے دے اور دوستوں کی سیرت بھی دے دے اور اپنے اولیاء کے اخلاق بھی عطا فرمائے اور ہم سب کی اصلاح فرما دے۔ اے اللہ! ایسا ایمان و یقین عطا فرما کہ زندگی کی ہر سانس آپ پر فدا ہو، ایک سانس بھی ہم آپ کو ناراض کر کے حرام لذتوں کو امپورٹ نہ کریں، استیراد نہ کریں، درآمد نہ کریں۔وَصَلَّی اللہُ عَلَی النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ