خزائن الحدیث |
|
ترجمہ: تین باتیں جس کے اندر ہوں گی وہ ایمان کی حلاوت پا لے گا۔ بخاری شریف کی حدیث میں حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ تین باتیں جس کے اندر ہوں گی وہ ان کے سبب ایمان کی حلاوت پا لے گا۔ ان تین باتوں میں ایک یہ ہے کہ مَنْ اَحَبَّ عَبْدًا لَایُحِبُّہٗ اِلَّا لِلہِ عَزَّوَجَلَّ جو شخص کسی بندے سے صرف اللہ کے لیے محبت کرے اس کو حلاوتِ ایمانی عطا ہو گی اور حضرت ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ مرقاۃ میں اس حدیث شریف کی شرح میںفرماتے ہیں: وَقَدْ وَرَدَ اَنَّ حَلَا وَۃَ الْاِیْمَانِ اِذَا دَخَلَتْ قَلْبًا لَّا تَخْرُجُ مِنْہُ اَبَدًا فَفِیْہِ اِشَارَۃٌ اِلٰی بَشَارَۃِ حُسْنِ الْخَاتِمَۃِ اور وارد ہے کہ حلاوتِ ایمانی جس قلب میں داخل ہوتی ہے پھر کبھی اس قلب سے نہیں نکلتی اور اس میں اشارہ ہےحُسنِ خاتمہ کی بشارت کا، کیوں کہ جب ایمان دل سے کبھی نہیں نکلے گا تو خاتمہ ایمان پر ہو گا اور حسنِ خاتمہ جنت کی ضمانت ہے۔ اب اگر کوئی اِشکال کرے کہ اس حدیث میں حسنِ خاتمہ اور دخولِ جنت کی بشارت ہے، لیکن اہل اللہ کی رفاقت و معیت فی الجنۃ کا تو ثبوت نہیں، تو بخاری و مسلم کی حدیث ہے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ جو آدمی کسی قوم (یعنی علماء و صلحاء) سے محبت رکھتا ہے، لیکن اعمالِ نافلہ اور مجاہداتِ شاقہ میں ان کا ساتھ نہ دے سکا، تو سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اَلْمَرْءُ مَعَ مَنْ اَحَبَّ آدمی اسی کے ساتھ ہو گاجس سے وہ محبت رکھتا ہے۔ ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں: اَیْ یُحْشَرُ مَعَ مَحْبُوْبِہٖ وَیَکُوْنُ رَفِیْقًا لِّمَطْلُوْبِہٖ، قَالَ تَعَالٰی وَمَنْ یُّطِعِ اللہَ وَالرَّسُوْلَ فَاُولٰٓئِکَ مَعَ الَّذِیْنَ اَنْعَمَ اللہُ عَلَیْھِمْ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَالصِّدِّیْقِیْنَ وَالشُّھَدَآءِ وَالصّٰلِحِیْنَ؎ یعنی محبت کی یہ.عظیم الشان کرامت ہے کہ اس محبت کی برکت سے اس محب کا حشر اپنے محبوب کے ساتھ ہو گا ------------------------------