خزائن الحدیث |
|
اس حسین کے چہرے پر مسمریزم کیا،جس سے وہ چار آنہ حسن ان کو سولہ آنہ نظر آیا۔ لال لال گالوں کو اور زیادہ لال دکھا کر لالوں کو لالہ زار بنا دیا اور یہ لالے جان کے چھالے ہیں، جس سے ان کی جان کے ہی لالے پڑگئے لیکن اس نے اشکبار آنکھوں سے توبہ کر لیاور توبہ سے خطا معاف ہو گئی اور آٹھ دس رکعات مزید پڑھ لیں اور کچھ صدقہ خیرات بھی کر دیا جس سے اللہ کا غضب ٹھنڈا ہوتا ہے۔ اِنَّ الصَّدَقَۃَ تُطْفِیُٔ غَضَبَ الرَّبِّ...الٰخ؎ یہ سب نیکیاں مستزاد اس کے نامۂ اعمال میں چڑھ گئیں، لہٰذا شیطان کہتا ہے کہ میرا بزنس تو یہاں بالکل لاس (خسارہ) میں جا رہا ہے،لہٰذا توبہ کرنے والے کا تعاقب چھوڑ دیتا ہے۔ شیخ کے مشورہ سے گناہ کے ترک کے لیے صدقہ کرنا نہایت مفید ہے۔ اے اللہ!آپ اپنی ایک نگاہِ کرم ڈال دیں تو اسی وقت اس کا نصیب جاگ اٹھے گا اور اس کا کام بن جائے گا اور اسی لمحہ وہ نفس کے قید و بند سے رہائی پا جائے گا۔ وہ دل جو گناہوں کے شدید میلان میں مبتلاتھا آپ کی نگاہِ کرم کے بعد اس کو گناہوں کا وہ شدید میلان نہیں ہوتا جتنا عام لوگوں کو ہوتا ہے، بس ہلکا سا ایک طبعی میلان ہوگا لیکن اے اللہ! آپ کی مہربانی سے اس کو قابو میں رکھنا آسان ہو جاتا ہے، کیوں کہ آپ کے کرم سے حسنِ مجازی کی فنائیت اور فانی اجسام کے اندر کی گندگی اس کو نظر آ جاتی ہے جس سے فانی جسموں سے ایک نفرتِ طبعیہ اے اللہ! آپ اس کو عطا فرما دیتے ہیں، کیوں کہ انسان عقل کے بل بوتے پر کب تک لڑے گا، عقلی استدلال کے پاؤں بہت کمزور ہوتے ہیں،اس لیے اے اللہ! ہمیں گناہوں سے طبعی کراہت نصیب فرما دیجیے تاکہ گناہوں سے بچنا آسان ہو جائے، ورنہ حسنِ فانی کی ملمع سازی کا فریب بُرے بُرے تقاضوں کو اور شدید کر دیتا ہے، مگر جس پر اے خدا! آپ فضل فرمادیں تو اس کو نظر آ جاتا ہے کہ ان فانی جسموں کی چمک دمک ظاہری ہے، اندر گو بھرا ہوا ہے جیسے کوئی پاخانہ پر سونے اور چاندی کے ورق لگا دے۔ جو ورق کی چمک دمک سے دھوکا کھائے گا وہ پاخانہ ہی پائے گا، لہٰذا اے نفس! بالوں اور گالوں سے اور رانوں سے دھوکا نہ کھا، ورنہ پیشاب پاخانہ کی گندگی تک پہنچنا پڑے گا اور یہ تو جسمانی اور حسی بے عزتی ہوئی، لیکن اگر اے اللہ! آپ نے ستاری نہ فرمائی تو ہم مخلوق میں بھی ذلیل ہو جائیں گے، کیوں کہ ستاریت ہمارے اختیار میں نہیں ہے کہ جب تک ہم چاہیں اپنے عیب کو چھپائیں، بلکہ پردۂ ستاریت اے اللہ! آپ کے اختیار میں ہے، جب چاہیں ہٹا دیں اور ساری دنیا ہماری رسوائی کا تماشا دیکھ لے۔ اسی لیے مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ دعا فرماتے ہیں کہ نفس کی چالوں اور مکاریوں اور اس کے بُرے بُرے تقاضوں کی قید سے اے اللہ! آپ کے سوا کون ------------------------------